نئی دہلی: پیلی بھیت کے گورنمنٹ پرائمری اسکول کے پرنسپل فر قان علی،جنہیں گذشتہ ہفتے معروف شاعر علامہ اقبال کی نظم ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“طلباء سے گوانے کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا،انہیں دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے اور دوسرے اسکول میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر دیوند سواروپ نے کہا کہ ”فرقان بہرحال ایک ٹیچر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے، ہیڈ ماسٹر کی حیثیت سے نہیں۔
فرقان علی کے معذور ہونے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد،انسانیت کی بنیاد پر،انہیں اسی علاقہ کے دوسرے اسکول میں تعینات کیاگیا ہے۔ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن آفیسر دیوند سواروپ نے کہا کہ فرقان علی کو حتمی اور سخت انتباہ دیکر چھوڑ دیا گیا ہے۔انہیں محکمہ کے قوانین پر عمل پیرا ہونے اور سینئیر افسران کی ہدایت پر اپنی ڈیوٹی انجام دینے کو کہا گیا ہے۔
واضح ہو کہ پچھلے ہفتے ہیڈ ماسٹر فرقان علی کو اسکول کے طلباء کے علامہ اقبال کی نظم ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“پڑھنے پر،وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی ایک شکایت پر معطل کر دیا گیا تھا۔شکایت میں کہا گیا تھا کہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر،طلباء کو،جن میں زیادہ تر اکثریتی طبقے کے بچے ہیں،زبر دستی ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“پڑھاتے ہیں۔وی ایچ پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذ کورہ دعا عام طور پر مدرسوں میں پڑھائی جاتی ہے۔
وی ایچ پی کی شکایت کے بعدفرقان علی کو اسکول سے معطل کر دیا گیا تھا۔اب انہیں انتباہ دیکر دوسرے اسکول میں بحال کیا گیا ہے۔اس واقعہ سے صاف طاہر ہوتا ہے کہ وی ایچ پی ہو یا دیگر بھگوا جماعتیں مسلمانوں کو کسی بھی طرح حراساں کرنے اور ان کو خوف میں مبتلا کرنے کی کو شش کر رہے ہیں۔اور اس کے لئے وہ اب اسکولوں کے اساتذہ کو بھی نشانا بنا رہے ہیں۔