بیجنگ ۔ اکثر ملازمین 8 گھنٹوں کی ملازمت سے نالاں دیکھائی دیتے ہیں اور انکی خواہش ہوتی ہے کہ گھر سے دفتر آنے اور جانے کے اوقات کوبھی دفتری اوقات میں شمار کیا جائے اور اس سے انکی ملازمت کے اوقات میں کمی ہوگی لیکن اب باضابطہ ملازمین کی جانب سے دفتری اوقات کے خلاف احتجاج شروع ہوچکا ہے۔
چین میں ہائی ٹیک ملازمین کی جانب سے طویل دفتری اوقات کے خلاف ایک آن لائن مہم چلائی جا رہی ہے، جو بڑی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ اس مہم سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ چین کی ہائی ٹیک کمپنیاں اپنے ملازمین سے کتنا زیادہ کام لیتی ہیں۔
یہ آن لائن مہم جسے آئی سی یوڈاٹ 996 کا نام دیا گیا ہے، مائیکروسافٹ کی کوڈ شیئرنگ ویب سائٹ گٹ ہب ڈاٹ کام پر اپنے آغاز کے وقت تو بہت معمولی سی تھی لیکن اب یہ بہت مقبول ہوچکی ہے اور چین میں ٹوئٹر کے طرز پر قائم ویب سائٹ ویبو پر اس بارے میں بہت بحث ہو رہی ہے۔ اس موضوع ہر ایک پوسٹ کو دس لاکھ سے زائد صارفین نے دیکھا ہے۔
آئی سی یو 996 سے مراد یہ ہے کہ اگر آپ صبح 9 بجے سے شام 9 بجے تک مسلسل چھ دن کام کرتے رہیں گے تو آپ آخرکار آئی سی یو (اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ) میں پہنچ جائیں گے۔ اس مہم کا نشانہ چین کی کچھ سب سے بڑی ہائی ٹیک کمپنیاں ہیں۔ مہم چلانے والوں نے ایک بلیک لسٹ بھی بنائی ہے جس میں ملازمین سے بہت زیادہ کام لینے والی کمپنیوں کو اس میں شامل کردیا ہے۔
تحریک شروع کرنے والوں کے بموجب یہ کوئی سیاسی مہم نہیں ہے۔ ان کا مقصد صرف مزدوروں کے لئے بنائے گئے قوانین کو نافذ کروانا ہے۔ چین کے مزدوروں کے قانون کے مطابق مالکان اپنے ملازمین کو اوور ٹائم کے لئے کہہ تو سکتے ہیں لیکن یہ اوور ٹائم ایک ماہ میں 36 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ ایک ہفتے میں 72 گھنٹے کام کروانا خلاف قانون ہے لیکن اس کے باوجود بہت سی کمپنیاں مختلف طریقے اختیار کر کے قانون کی گرفت سے بچ جاتی ہیں۔
ہانگ کانگ کے چائنا لیبر بلیٹن سے وابستہ جیفری کروتھال نے کہا ہے کہ ہائی ٹیک کمپنیاں بہت عرصے سے اپنے ملازمین سے طویل گھنٹوں پر مشتمل شفٹ میں کام لے رہی ہیں۔ شروع میں تو ملازمین اس لئے اضافی گھنٹے کام کرنے پر راضی ہو جاتے تھے کیونکہ ٹیک کمپنیوں کی تنخواہیں دوسری کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ تھیں لیکن اب ماضی جیسی صورت حال نہیں رہی۔ اب ملازمین کو دوسری کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ معاوضہ نہیں دیا جا رہا، اس لئے وہ کہہ رہے ہیں کہ جب معاوضہ زیادہ نہیں ہے تو پھر میں اتنا زیادہ کام کیوں کروں؟
چین سوشل میڈیا پر سخت کنٹرول کرتا ہے جس کے اثرات اب اس مہم پر بھی نظر آنے شروع ہو گئے ہیں۔ کچھ انٹرنیٹ براوزرز کے اس آن لائن تحریک کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے۔ تاہم چین کے سرکاری میڈیا نے اس مہم کا نوٹس لیتے ہوئے نوجوان ٹیک ملازمین کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ چین کے سرکاری اخبار چائنا یوتھ ڈیلی نے طویل دفتری اوقات کے خلاف اپنے مضمون میں لیبر قوانین پر سختی سے عمل کروانے پر زور دیا ہے۔