Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگعراقی عوام نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا

عراقی عوام نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا

- Advertisement -
- Advertisement -

بغداد ۔ عراق کے دارالحکومت بغداد میں کیے گئے فضائی حملے میں 2 درجن سے زائد جنگجوو ں کی ہلاکت کے بعد ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا۔  رپورٹ کے مطابق فوجی لباس میں ملبوس مرد اورکچھ خواتین نے چیک پوائنٹس کی جانب مارچ کیا اور اس دوران عراقی سیکیورٹی فورسز نے انہیں روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔مظاہرین نے سفارتخانے کی بیرونی دیوار عبور کی اور امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے سفارتخانے پر حملہ کردیا۔ مظاہرین کے دھاوا بولنے سے قبل ہی امریکی سفارتکار اور سفارتخانے کے اکثر عملے کو باحفاظت وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔

یہ کئی سال میں پہلا موقع ہے کہ مظاہرین امریکی سفارتخانے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکے ہیں جہاں یہ سفارتکانہ کئی سیکیورٹی چوکیوں کے حصار کے بعد انتہائی محفوظ علاقے میں واقع ہے۔مظاہرین نے مسلح گروہوں کے نیٹ ورک ہشاد الشیبی کی حمایت میں پرچم لہرائے جو بڑے پیمانے پر سیکیورٹی فورسز میں شامل ہوچکا ہے۔ گزشتہ روز عراق کے مغربی حصے میں واقع فوجی اڈے پر امریکی فضائی حملوں میں کتائب حزب اللہ کے 25 جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔ مذکورہ فضائی حملے عراقی فوجی مراکز پر راکٹوں کے حملے کے جواب میں کیے گئے تھے جہاں عراق کے فوجی مراکز پر امریکی فورسز تعینات ہیں۔ان فضائی حملوں کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی لیکن امریکہ نے حزب اللہ پر الزام عائد کیا تھا۔

عراقی مظاہرین امریکی سفارت خانے کی دیواروں کے پاس پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے امریکہ مخالف نعرے بازی کی پرچم بھی نذرِآتش کیے۔مظاہرین نے سفارت خانہ بند کرنے کے مطالبے اور پارلیمنٹ سے امریکی فورسز کو ملک چھوڑنے کا حکم دینے پر مبنی پوسٹرز تھامے ہوئے تھے۔مشتعل مظاہرین نے پتھراو ¿ کیا اور سفارتخانے کی دیواروں پر نصب سیکیورٹی کیمرے نکال کر پھینک دیے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارتکانے پر مظاہرین کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا ذمے دار ایران کو قرار دیا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ایران بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، ان کو مکمل ذمے دار ٹھہرایا جائے گا اور اہم امید کرتے ہیں کہ سفارتخانے کی حفاظت کے لیے عراق طاقت کا استعمال کرے گا۔

سفارتخانے سے مظاہرین کو پیچھے ہٹنے کے لیے کئی مرتبہ انتباہ جاری کیا گیا لیکن مظاہرین کی پیش قدمی نہ رکنے پر سفارتخانے میں موجود امریکی عہدیداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل برسائے ۔ایک پوسٹر پر لکھا ہوا تھا کہ پارلیمنٹ کو امریکی فوجیوں کو باہر نکال دینا چاہیے یا ہم نکال دیں گے۔قبل ازیں حکومت مخالف مظاہرین نے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالیں اور اہم آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل بھی روک دی تھی۔

واضح رہے کہ عراق میں بے روزگاری، بدعنوانی کے خلاف اور حکومت کی تبدیلی کے مطالبے پر شروع ہونے والے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔اس سے قبل نومبر میں بغداد اور دیگر شہروں میں حکومت مخالف احتجاج کے نتیجے میں مظاہرین نے سیول نافرمانی کی نئی مہم شروع کرتے ہوئے تمام سرکاری دفاتر اور کاروباری مراکز کو بند کردیا تھا۔اسی طرح 29 نومبر کو پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

عراق میں جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اب تک 350 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان مظاہروں کا سلسلہ یکم اکتوبر سے جاری ہے جہاں مظاہرین ایران کی حمایت یافتہ حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے، عوامی کاموں کے حوالے سے شکایات اور بے روزگاری کی شرح انتہائی بلند ہونے کے الزامات عائد کر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔تاہم مظاہرین کا سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ عراقی حکومت ایران کی حمایت اور اس کے دفاع کے لیے اپنے ہی عوام پر ظلم کر رہی ہے۔ نجف میں ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش ہوتے ہوئے دیکھنے والے ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا کہ نجف میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز ہم پر اس طرح گولیاں بر سا رہی ہیں جیسے ہم پورے عراق کو آگ لگا رہے ہیں۔

مظاہروں میں شریک ایک اور فرد نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگانے کے واقعے کو بہادری اور عراقی عوام کا ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایرانیوں کی ضرورت نہیں، ہم ایران سے ان ہلاکتوں کا بدلہ لیں گے۔