علی گڑھ۔ علی گڑھ کے ایک گاؤں میں ایک 17 سالہ دلت لڑکی کی نیم برہنہ لاش ملی ہے جس پر جنسی زیادتی کے آثار ہیں اور اس کی جلد کھیتوں میں گھسیٹنے سے زخمی ہوئی ہے۔ علی گڑھ پولیس جس نے اس معاملے کیخلاف پانچ ٹیمیں تشکیل دی ہیں ، اس نے اس معاملے میں 12 مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے۔
علی گڑھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) منیراج جی نےمیڈیا نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ گلا گھونٹنا ہے۔ متاثرہ لڑکی کے جسم پر خارجی چوٹ کے نشانات ملے ہیں۔ اس کے جسم پر خراشیں بھی پائی گئی ہیں ۔ اس کے جسم پر ایسے نشانات بھی ہیں جیسے اسے کی تیز چیز سے کھروچا گیا ہے لیکن پوسٹ مارٹم کروانے والے ڈاکٹروں کی ٹیم کے ابتدائی معائنے میں کوئی داخلی چوٹ نہیں ملی۔ فرانزک رپورٹ سے تصویر صاف ہوجائے گی۔
لڑکی کے اندام نہانی کے نمونوں کو فرانزک معائنے کے لئے بھیجا گیا ہے اور اس رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔ پولیس نے کسی نامعلوم شخص کے خلاف آئی پی سی سیکشن 376 (عصمت دری) ، 302 (قتل) کے تحت اورپاکسو قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ لڑکی جو اپنی نانی کے ساتھ رہ رہی تھی وہ بزرگ خاتون کے ساتھ کھیتوں میں جاتی تھی لیکن اس بدقسمت دن لڑکی اکیلی باہر چلی گئی تھی۔ شکایت کے مطابق لڑکی صبح قریب گیارہ بجے گھر سے بکروں کے لئے چارہ جمع کرنے نکلی تھی۔ جب وہ غروب آفتاب کے بعد واپس نہیں آئی تو اس کے اہل خانہ نے اس کی تلاش شروع کردی۔
بعد میں مقامی لوگوں نے اس کی لاش کو گندم کے کھیت میں دیکھا۔ اس کے کپڑے چاروں طرف بکھرے ہوئے تھے اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے۔ یہ واقعہ ہاتھرس واقعے کی سخت یاد دلاتا ہے جس میں ایک دلت لڑکی گذشتہ سال ستمبر میں ایک کھیت میں بے ہوشی کی حالت میں شدید زخمی پائی گئی تھی اور پندرہ دن کے بعد دہلی کے ایک دواخانہ میں اس کی موت ہوگئی۔