Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگعمران پرتاپ گڑھی کے خلاف مقدمہ، حیدرآبادی پولیس کے دوہرے معیار کی...

عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف مقدمہ، حیدرآبادی پولیس کے دوہرے معیار کی مذمت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ اردو کے شاعر عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف حیدرآباد پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کئے جانے کے بعد مقامی عوام میں برہمی پائی جاتی ہے کیونکہ ایک جانب شہر کی برسراقتدار جماعت کے قائدین  دوسرے مقامات اور ریاستوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں نہ صرف شرکت کرتے ہیں بلکہ کالے قانون کے خلاف عوام کو آواز بلند کرنے کی ترغیب دیتے  ہیں لیکن اگر کوئی دوسرا حیدرآباد میں اس کالے قانون کے خلاف صدا بلند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا نہ تو ساتھ دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کو واپس لینے پر زور دیا جاتا ہے ۔

ایم بی ٹی کے ترجمان امجد اللہ خان نے حیدرآباد پولیس کی جانب سے عمران پر مقدمہ درج ہونے اور اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حال ہی میں منعقدہ آر ایس ایس مارچ اور بی جے پی اور اس کے اتحادی گروپوں کے پروگرامس پریہ وہی پولیس  ہے جو خاموش تماشائی بنی رہی تھی جب انہوں نے سی اے اے کی حمایت میں لاقاتیں کیں اور بغیرکسی اجازت کے ریلیاں نکالیں تو اور خاص برادری  اورشخص کے خلاف نعرے بازی کی تو کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔

یاد رہے کہ اردو کے شاعر عمران پرتاپ گڑھی اور دیگر کے خلاف حیدرآباد پولیس نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مشاعرہ کے سلسلہ میں عوام کو اکسانے کا ایک مقدمہ درج کیا ہے۔ چارمینار پولیس نے از خود کارروائی کرتے ہوئے ایک ایف آئی آر جاری کیا ہے جس میں شاعر عمران پرتاپ گڑھی پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے شہر کی عوام کو اکسانے کی کوشش کی ہے۔

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سابق مجلسی کارپوریٹر و کانگریس لیڈر خواجہ بلال احمد اور رضائے الٰہی فاؤنڈیشن کے سید سلیم نے قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں احتجاجی مشاعرہ کا انعقاد کیا تھا جس میں عمران پرتاپ گڑھی کو مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا گیا تھا ۔ پو لیس نے اپنے ایف آئی آر میں یہ درج کیا ہے کہ احتجاجی مشاعرہ کیلئے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس لاء اینڈ آرڈر نے مشروط اجازت دی تھی جس میں احتجاجی پروگرام 24 فروری شام 6 بجے تا 9 بجے تک اجازت دی گئی تھی لیکن اس پروگرام کو 9.48 بجے تک چلایا گیا تھا جس کے نتیجہ میں پولیس نے یہ کارروائی کی ہے۔

ایف آئی آر میں یہ واضح طور پر درج کیا گیا ہے کہ مشہور شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی تقریر کے دوران یہ کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اس حیدرآباد میں کوئی شاہین باغ کیوں نہیں ہے۔ پولیس نے پرتاپ گڑھی کی اس تقریر کو عوام کو اکسانے کا الزام کرتے ہوئے ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 505(1) اور 188 کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ چارمینار پولیس نے احتجاجی مشاعرہ کے منتظمین خواجہ بلال احمد اور سید سلیم کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کئے ہیں۔