Monday, June 9, 2025
Homesliderعنبر پیٹ کے قبرستان میں تدفین کےلئے جگہ باقی نہیں

عنبر پیٹ کے قبرستان میں تدفین کےلئے جگہ باقی نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد کے مشہور علاقے عنبر پیٹ کے عوام کواس وقت ہندوستان کے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا وہ شعر رہ رہ  کرستانے لگا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ

ؔ دوگززمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

عنبرپیٹ کے قبر ستان میں تدفین کےلئے اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے جس کے بعد اہل علاقہ غمزدہ ہے۔ مقامی عوام نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے لئے یہاں صرف ایک ہی  قبرستان ہے اور وہ بھی اب بھرا ہوا ہے۔ مقامی عوام  کافی عرصہ سے حکام سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ تدفین  کے لئے زمین کا ایک اضافی حصہ فراہم کریں ۔ دنیائے فانی  سے کوچ کرنے والے افراد کے لئے آخری آرام گاہ  تلاش کرنا شہر کے مسلم خاندانوں کے لئے ایک بہت بڑا کام بنتا جارہا ہے ، جہاں متعدد تدفین کے منتظمین جگہ کی کمی کی وجہ سے اجازت سے انکار کررہے ہیں۔

کورونا  کی دوسری لہر کو دیکھتے ہوئے  اموات کی تعداد بھی بڑھتی ہی جارہی ہے۔ گذشتہ سال وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران شہری باشندوں کو حفاظتی پروٹوکول کی وجہ سے کورونا سے متاثر لاشوں کو دفن کرنے کی اجازت نہیں تھی تاہم اس سال اہل خانہ تدفین کررہے ہیں کہ کوویڈ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشوں کی تدفین کی جائے۔ عنبرپیٹ کے رہائشیوں کے لواحقین اب  یہاں کے قبرستان  میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لاشوں کو موجودہ قبرستانوں کی بجائے دیگر قبرستانوں میں دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ عنبر پیٹ کے رہائشی اورایک سماجی کارکن شیخ مصباح الدین (نام تبدیل ) نے کہا عنبر پیٹ میں مسلمانوں کے لئے صرف کراباغ قبرستان ہے اور یہ پہلے ہی بھرا ہوا ہے۔

 یہ نظام کے وقت فراہم کیا گیا تھا اور پچھلے 15 سالوں سے متعلقہ حکام وعدہ کررہے ہیں کہ وہ ہمیں قبرستان کے لئے جگہ فراہم کریں گے۔ بہت سارے انتخابات ختم ہوچکے ہیں لیکن ابھی ہمیں عنبرپیٹ کے علاقے میں مسلم کمیونٹی کے لئے ایک نیا قبرستان ملنا باقی ہے۔ یہاں کے عوام جگہ کی کمی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں اورمقامی قبرستانوں میں جگہ حاصل کرنے کے لئے اہل خانہ کو شناختی ثبوت اور مسجد کمیٹیوں سے سفارشات پیش کرنے کی ضرورت پڑرہی ہے اور مرنے والے بھی مقامی افراد ہی ہونے چاہئیں یہ شرط بھی مشکلات میں اضافہ کررہی ہے ۔

کورونا کی دوسری لہر میں بڑھتی ہوئی اموات کی وجہ سے اب عنبر پیٹ کی عوام  اوربھی  زیادہ جدوجہدکر رہے ہیں۔ مقامی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تدفین کے لئے جگہ مہیا کروائیں کیونکہ وہ ہر انتخابات کے دوران ہم سے وعدہ کرتے  ہیں کہ وہ کامیابی کے بعد یہاں قبرستان کےلئے جگہ فراہم کریں گے لیکن پچھلے 15 سال سے صورتحال جوں کی توں ہے۔ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مقامی عوام  پہلے سے موجود قبروں میں اپنے پیاروں کے میت کو دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس پاس کوئی دوسرا راستہ  نہیں ہے۔