حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد کی فضائی آلودگی میں اضافے سے نہ صرف عوام کو پریشانی لاحق ہے بلکہ تلنگانہ اسٹیٹ پلیوشن کنٹرول بورڈ (ٹی ایس پی سی بی) نے انتباہ دیا ہے کہ حیدرآباد کی فضائی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے عوام میں عمل تنفس اور پھیپھڑوں کے امراض کا خدشہ بڑھ چکا ہے ۔
تلنگانہ اسٹیٹ پلیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے حیدرآباد کی فضائی آلودگی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جوکہ عوام کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔ فضائی آلودگی میں اضافہ کی وجہ سے عمل تنفس اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ وہ گاڑیوں میں سی این جی یا ایل پی جی جیسے ماحول دوست ایندھن کا استعمال کریں جو کہ کہ فضائی آلودگی میں کمی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔
اس کے علاوہ حکام نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنی انفرادی اور ذاتی گاڑی کے بجائے عوامی حمل ونقل کے ذرائع استعمال کرنے کو ترجیح دیں کیونکہ سڑکوں پرگاڑیوں کی تعداد جتنی کم ہوگی اس سے ٹریفک جام کا مسئلہ کم ہونے کے علاوہ فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔
تلنگانہ اسٹیٹ پلیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے دی جانے والی یہ تجویز ایک طرفہ کارروائی کا نتیجہ مضحکہ خیز دکھائی دیتی ہے کیونکہ شہر حیدرآباد میں بیسوں ایسے علاقے ہیں جہاں سے دوسرے علاقوں تک رسائی کے لیے عوامی حمل و نقل کی راست سواریاں موجود نہیں ہیں ۔ اس خصوص میں اظہار خیال کرتے ہوئے سکندرآباد کے فرحت خان نے کہا کہ تلنگانہ اسٹیٹ پلیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے جو تجویز دی گئی ہے اس سے قبل اس محکمہ کو حیدرآباد کے دیگر محکمہ جات کے ساتھ مل کر ایک موثر منصوبہ تیار کرنا زیادہ بہتر ہوتا ۔
محکمے کی جانب سے عوام کو تجویز دے دی گئی ہے کہ عوامی حمل و نقل اور سرکاری سواریوں کا استعمال کیا جائے لیکن اگر کوئی فرد قدیم ایرپورٹ سے چار مینار جانے کا ارادہ کرتا ہے تو اس سفر کے لیے نہ کوئی راست بس ہے اور نہ ہی ایم ایم ٹی ایس کا کوئی انتظام ہے اور اسی طرح حالیہ دنوں میں متعارف کردہ حیدرآباد میٹرو ریل کا بھی یہاں سے کوئی راست نظم نہیں ہے تو کس طرح پھر عوام سرکاری سواریوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ صرف ایک مثال ہے جبکہ نئے شہرسکندرآباد سے پرانے شہر حیدرآباد کے اہم مقامات کو جوڑنے کے لئے راست بسوں ، ٹرینوں اور دیگر سواریوں کا کوئی موثر نظم نہیں ہے۔ پولیشن کنٹرول بورڈ، جی ایچ ایم سی ، آر ٹی سی اور اس طرح کے دیگر متعلقہ محکمہ جات کو سب سے پہلے ایک موثر منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے بعد اس طرح کی تجاویز عوام کو پیش کی جائے تو اس کا بہتر نتیجہ حاصل ہو سکتا ہے۔
عوامی حمل ونقل کو ترجیح دینے کا مشورہ مضحکہ خیز
- Advertisement -
- Advertisement -