ایس ڈی پی آئی کی11ویں یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی قومی صدر ایم کے فیضی کا پیغام
نئی دہلی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے 11ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایس ڈی پی آئی جو عوام نواز اور خوف سے آزاد سیاست کے مقصد کو لیکر قائم کی گئی تھی۔ آج اپنی سیاسی سفر کے 11سال عبور کرچکی ہے۔بھارت میں تیزی سے بڑھتا ہوا فر قہ وارانہ سیاست کا رجحان، اپوزیشن پارٹیوں کی معذوری اور سیکولر طبقات کی ناکامی کے تناظر میں ایس ڈی پی آئی کا آغاز کیا گیا تھا۔ “بھوک سے آزادی، خوف سے آزادی “کے نعرے کے ساتھ ساتھ بھارت کو اب جن مسائل کا سامنا ہے ان کیلئے پارٹی آواز اٹھاتی آرہی ہے۔
پارٹی کے سماجی جمہوریت کے سیاسی تصور کی موجودہ حالات میں بہت زیادہ مطابقت ہے۔ آج ملک میں جمہوری نظریات کو مجروح کیا جارہا ہے۔ آئینی ادارے ایک ایک کرکے فرقہ پرست فاشزم کے حوالے ہورہے ہیں۔عدالتیں جن کو عوام اپنی آخری امید کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں ان کو بھی اپنے قابو میں لانے کیلئے فسطائی طاقتیں بڑی تیزی سے کوششیں کررہے ہیں۔
دہلی اور اترپردیش میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات میں دیکھا گیا کہ آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کے ذریعے کئے گئے منصوبہ بند فسادات کی حکومت سرپرستی کررہی تھی۔ سرکاری مشینری قصورواروں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے علاوہ،متاثرہ افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ان کو نظر بند کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
آج ملک کو بدترین معاشی بحران کاسامنا ہے، آزادی کے بعد کے ہندوستان میں ایسا کھبی نہیں ہوا تھا۔ بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہندوستان کا زرعی شعبہ مکمل طور پر ڈھیر ہوچکا ہے۔حکومت کے پاس اس کو بچانے یا پیداواری شعبے کو فعال بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ معمول کا منظر ہے کہ کھانا اور پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے مہاجر مزدور سڑک کے کنارے مررہے ہیں۔ان مزدوروں کو ان کے حقوق سے انکار کیا گیا ہے۔
ایسے میں حکومت کارپوریٹس کو اربوں روپئے کی چھوٹ دے رہی ہے۔ سارا سرکاری شعبہ فروخت کیلئے رکھا گیا ہے۔ نہ صرف ہماری مٹی، بلکہ زمین بھی بیچی جارہی ہے۔مرکزی حکومت ملک کی پیداواری صلاحیت کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کے بجائے پبلک سیکٹر کو فروخت کرنے والی ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی کا کردار ادا کررہی ہے۔ ہندوستان کسانوں کی خودکشی، بے روزگاری، مہنگائی، فاقہ کشی، مفلسی وغیرہ کے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔
ہمارا ملک ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑے ٹکراؤ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ چین اور یہاں تک کہ نیپال ہماری سر زمین پر دعویداری کررہے ہیں۔ یہ کہنا مبالغہ آمیز نہیں ہوگا کہ اقتدار کے نشے میں سرشار حکمران جان بوجھ کر ہماری فوج کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ حکومت سمجھدار اور خوشگوار خارجہ پالیسی کے بجائے جذباتی وطن پرستی کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
پوری دنیا کورونا وبائی مرض سے لڑنے کیلئے حکومتی سطح پر وسیع تر انتظامات کررہی ہے، لیکن ہندوستانی حکومت اس کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے خلاف کھڑے ہونے والے لوگوں کے شکار پر توجہ دے رہی ہے۔ انسانی وسائل کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہونے کے باوجود حکومت نے کوویڈ سے لوگوں کو بچانے کیلئے کوئی موثر مداخلت نہیں کی ہے۔ لیکن اس کے بجائے کچھ مضحکہ خیز اعلانات کررہی ہے۔ اپوزیشن اتنی کمزور ہے کہ نہ تو وہ کوئی سوال کرسکتی اور نہ ہی کوئی متبادل لاسکتی ہے جبکہ ملک کو ایک شدید بحران کا سامنا ہے۔ ان میں سے بیشتر یا تو فرقہ وارانہ فاشزم کے شکار ہوچکے ہیں ہیں یا لالچ میں ان کے پاس اپنے آپ کو رہن رکھ چکے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی ایک ایسی پالیسی کو برقرار رکھے ہوئے ہے جو ملک کو تقسیم کرنے والی ہندوتوا فاشزم سے نہ سمجھوتہ نہیں کرتی ہے اور نہ ہی ان کے سامنے جھکتی ہے۔ پچھلے گیارہ سال اس کے گواہ ہیں۔ مجھے اپنے ساتھیوں اور حامیان کو یہ بتانا ہے کہ اب ملک میں ہماری سیاسی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔
پچھلے 11سال میں ہم نے صرف انتخابی سیاست نہیں کی ہے کہ بلکہ پسماندہ اور امتیازی سلو ک کے شکار لوگوں کے خوف اور بھوک کو دور کرنے کی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی بحران میں پھنسے لوگوں کی مدد اور امدادی سرگرمیوں کے ذریعے دقیانوسی سیاسی سرگرمیوں کو ختم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس کے علاوہ فاشزم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنا ایس ڈی پی آئی کی منفرد پہچان ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے گیارہویں یوم تاسیس کے موقع پر میں آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کی کوشش میں آپ تمام پارٹی کا بھر پور ساتھ دیں۔