Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیغالیہ امین ، سعودی عرب کی پہلی بھاری بھرکم ماڈل

غالیہ امین ، سعودی عرب کی پہلی بھاری بھرکم ماڈل

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔ سعودی عرب میں اگرچہ گزشتہ چند سال سے بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور وہاں 2018 میں پہلی مرتبہ فیشن ویک کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ برس ہی سعودی عرب سے پہلی اسٹیج اداکارہ بھی سامنے آئی اور 35 سال بعد سینما بھی کھولے گئے تھے۔ گزشتہ سال ہی سعودی عرب میں خواتین کو نامحرم مرد کے ساتھ ٹی وی پر خبریں پڑھنے اور پروگرام کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔ اگرچہ خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی 2017 میں ہٹائی گئی تھی، تاہم گزشتہ سال ہی خواتین نے پہلی مرتبہ ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی تھی۔

اسی طرح رواں برس سعودی عرب نے پہلی مرتبہ غیر مسلم ممالک کے لیے بھی سیاحت کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے غیر ملکی خواتین کے لئے مکمل اسلامی لباس پہننے کی پابندیبرخواست کی ہے ۔اسی طرح سعودی عرب نے سیاحت کے لیے آنے والے غیر ملکی غیر محرم مرد و خواتین کو ایک ہی ہوٹل کا کمرہ حاصل کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔کچھ دن قبل ہی سعودی عرب کی پہلی ای کار ریس خاتون ڈرائیور بھی سامنے آئی اور اب وہاں کی پہلی پلس سائز (موٹی) ماڈل و ٹی وی میزبان بھی سامنے آئی ہیں۔ سعودی عرب کی پہلی بھاری بھرکم ماڈل نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ایک فیشن شو میں شرکت کی، جو اس سے قبل گزشتہ سال سے ماڈلنگ کرتی آ رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق غالیہ امین کو سعودی عرب کی پہلی بھاری بھر کم ٹی وی میزبان سمیت ماڈل کا بھی اعزاز حاصل ہے جو خواتین کے ملبوسات متعارف کروانے سمیت میک اپ مصنوعات کے برانڈز کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔غالیہ امین کو جہاں سعودی عرب کی پہلی پلس سائز ماڈل کا اعزاز حاصل ہے، وہیں وہ خواتین کے بھاری جسم اور موٹاپے سے متعلق لوگوں میں شعور پیدا کرنے کے حوالے سے بھی کام کرتی ہیں۔انہیں باڈی ایکٹوسٹ یعنی خواتین کی جسامت کے حوالے سے کام کرنے والی کارکن کا بھی اعزاز حاصل ہے اور وہ چاہتی ہیں کہ عرب ممالک میں پلس سائز خواتین کو بھی اسی طرح قبول کیا جانا چاہیے جس طرح دبلی پتلی جسامت کی حامل خواتین کو قبول کیا جاتا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے غالیہ امین نے کہا کہ اگرچہ مغربی دنیا میں اب پلس سائز ماڈلز اور اداکاراوں کو قبول کیا جا چکا ہے، تاہم عرب دنیا اور مشرق وسطیٰ میں اس حوالے سے اب بھی خوشگوار ماحول نہیں ہے۔ غالیہ امین کے مطابق عرب معاشرے اور مشرق وسطیٰ میں اب بھی ماڈلنگ و شوبزکو برا سمجھا جاتا ہے اور اس حوالے سے یہاں کام کرنے کی ضرورت ہے۔غالیہ امین نے کہا ہے کہ بھاری وزن والی خواتین کو فیشن اور شوبز کی دنیا میں آگے آکر شعور پیدا کرنا چاہیے اور معاشرے کو بھی ایسی خواتین کو جسامت کی بنیاد پر نظر انداز کرنے کے بجائے انہیں قبول کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ غالیہ امین نے 2018 میں ہی ماڈلنگ کی شروعات کیں اور ساتھ ہی انہوں نے ٹی وی پر میزبانی بھی کی اور انہیں جلد ہی ٹی وی پرسنالٹی کی حیثیت حاصل ہوگئی۔غالیہ امین عرب دنیا اور مشرق وسطیٰ میں فیشن اورماڈلنگ کے حوالے سے کام کرنے والے ملٹی نیشنل اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں اور وہ ریمپ پر واک کرنے سمیت میک اپ مصنوعات کو بھی پیش کر چکی ہیں۔غالیہ امین ذاتی طور پر بھی عرب دنیا میں بھاری بھرکم خواتین کو قبول کیے جانے کے حوالے سے مہم چلاتی دکھائی دیتی ہیں اور انہیں متحرک باڈی ایکٹوسٹ کے طور پر بھی پہنچانا جاتا ہے۔