لندن ۔ ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غیر صحت مند غذا کے استعمال سے سب سے زیادہ ہلاکتیں وسطی ایشیائی ملک ازبکستان میں ہوتی ہیں اور سب سے کم اسرائیل میں ہوتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لگ بھگ ایک کروڑ دس لاکھ اموات کی وجہ غیر صحت مند غذا ہے۔ مثال کے طور پر ضرورت سے زیادہ شکر اور نمک کا استعمال قبل از وقت اموات کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہیں۔ خصوصاً شیلف میں رکھا وہ گوشت جسے اسکی میعاد بڑھانے کے لئے مصنوعی اجزا لگائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ نمک، خمیر اورکیمیائی دھواں وغیرہ۔ ایسا کرنے سے گوشت کی میعاد تو بڑھ جاتی ہے لیکن یہ امراض قلب، کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا باعث بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2017 میں غریب اور ترقی پذیر ممالک میں چینی اور نمک کے زیادہ استعمال والی خوراک کھانے سے گیارہ ملین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایسی غیر صحت مند غذا سے ذیابیطس، عوارض قلب اورکینسر کی بیماریوں کو افزائش حاصل ہوئی ہے۔ غیر صحت مند غذا کھانے سے ہونے والی ہلاکتوں کے ممالک میں امریکہ 43 ویں، چین 140 ، ہندوستان 118 ویں اور برطانیہ 23 ویں مقام پرفائز ہیے۔ یہ تحقیق 195 ممالک میں مکمل کی گئی ہےاور اسکی تفصیلات لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع کی گئی ہیں۔ اس میں مزید یہ انکشاف کیا گیا،صحت مند غذا یعنی سبزیاں، پھل، خشک میوہ جات، بیج والی غذائیں، دودھ اور اناج کھانے کا رجحان کم ہے۔ جبکہ شکر ملے مشروبات، نمک اور غیر صحت بخش گوشت کا استعمال زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک آدمی ناقص غذا کے استعمال کے باعث موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک عام صحت مند شخص کو دن میں 21 گرام خشک میوہ جات، بیج والی غذائیں کھانی چاہیے جبکہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بتائی گئی مقدار میں سے عام طور پر صرف تین گرام استعمال کی جارہی ہے جبکہ شکر ملے مشروبات دس گنا زیادہ استعمال کئے جارہے ہیں۔ چربی بڑھانے والی غذائیں، نمک اور چینی کا بے ترتیب استعمال فالج، ذیابیطس اور مختلف اقسام کے کینسر کی وجہ بنتی ہے۔
تحقیق کے اعداد و شمار کے بموجب 11 ملین میں سے 10 ملین اموات امراض قلب کی وجہ سے ہوئیں جبکہ 9,1300 سرطان کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔ تین لاکھ انتالیس ہزار افراد کی موت کی وجہ ذیابیطس تھی۔