Sunday, June 8, 2025
Homesliderفروخت یا کرایہ پر دینا، پائیگاہ پیلس کی قسمت کا عنقریب فیصلہ...

فروخت یا کرایہ پر دینا، پائیگاہ پیلس کی قسمت کا عنقریب فیصلہ متوقع

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔شہر حیدرآباد تاریخی شہر ہونے کے ساتھ نوابوں کا شہر بھی ہے اور یہاں کئی ایک تاریخی عمارتیں ہیں جن میں ایک خاص نام پائیگاہ پیلس ہے جہاں اس وقت امریکی قونصل خانہ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے لیکن چند مہینوں میں امریکی قونصل خانہ گچی باؤلی میں اپنی عمارت میں منتقل ہوجائے گا تو پھر پائیگا محل کے متعلق تلنگانہ حکومت کیا فیصلہ کرتی ہے اس پر سب کی نگاہیں مرکوز ہیں۔

اگلے سال کے اوائل میں امریکی قونصل خانہ گچی باؤلی میں اپنی عمارت میں منتقل ہونے کے اشارے دینے کے بعد ریاستی حکومت اب چار ایکڑ اراضی میں واقع محل کو کسی ہوٹل نیٹ ورک کو فروخت کرنے  یا کرائے پر دینے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ زمین کی قیمت سمیت جائیداد کی لاگت 300 کروڑ روپے سے زائد رکھی گئی ہے۔

سال 2021 کے وسط میں امریکی قونصل خانہ تاریخی  عمارت  سے منتقل ہوجانے کے بعد ریاستی حکومت نے رواں سال کے شروع میں محکمہ میونسپل ایڈمنسٹریشن سے کہا کہ وہ اس عمارت کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) کے حوالے کردے۔

ریاستی حکومت کی ہدایت کے بعد بلدیہ انتظامیہ کے محکمہ کی جانب سے عمارت کے مشترکہ معائنہ کے لئے امریکی قونصل خانے کے عہدیداروں کے ساتھ رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ پائیگاہ پیلس کے ڈی لیزنگ کے عمل میں پیدا ہونے والے امور کے بارے میں حقیقت سے جلد رپورٹ پیش کرے۔

سرکاری ذرائع نے کہا کہ ٹیم کی تشکیل فروری میں کی جانی تھی تاہم  اس میں کورونا وائرس وبائی بیماری کی وجہ سے مزید تاخیرہوئی ہے۔ یہ کمیٹی 8 جون کو پرنسپل سکریٹری ، میونسپل انتظامیہ کے اروند کمار نے ایچ ایم ڈی اے سکریٹری کو ایک یاد دہانی بھیجنے کے بعد تشکیل دی گئی ۔تاہم پرنسپل سکریٹری میونسپل انتظامیہ اروند کمار نے کہا کہ یہ احکامات جنوری 2020 میں میونسپل انتظامیہ کو جی اے ڈی کی ہدایت کے مطابق جاری کیے گئے تھے اور کووڈ 19 کی صورتحال کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔

یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ نقد پیسہ کے حصول کےلئے ریاستی حکومت اسے فروخت کرسکتی ہے کیونکہ وہ وسائل کو متحرک کرنے کے لئے مختلف راستوں پرغور کیا جارہا ہے۔ تاہم عمارت سابق ​​سرکاری ریکارڈ کے مطابق  یہ ہیریٹج  عمارت ہے۔ کچھ سال قبل ہیریٹج عمارتوں کے متعلق   نافذ ہونے والے نئے قانون کے  بعد ورثہ کی عمارتوں کی فہرست میں تازہ کاری نہیں کی گئی ہے۔چار ایکڑ اراضی میں عمارت 1975 میں قائم ہونے سے لے کر 2008 تک حیدرآباد اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ یو ڈی اے) کا ہیڈ کوارٹر تھا اس سے پہلے کہ اسے 2008 میں امریکی قونصل خانے کے حوالے کیا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایچ ایم ڈی اے بھی ایک دو ہفتوں میں اپنے تمام شعبوں کو امیرپیٹ کے سوارنا جینتی کمپلیکس میں منتقل کررہی ہے۔ کچھ ماہ قبل حکومت نے عمارتوں میں آٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے تین منزلوں میں تزئین و آرائش کا کام شروع کیا تھا۔ عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ نئی عمارت میں فائلیں اور دیگر اہم دستاویزات اور آلات منتقل کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایک بار جب دفتر منتقل ہو گیا تو ریاستی حکومت ایچ ایم ڈی اے کمپلیکس کی قسمت کا فیصلہ کرے گی کہ آیا اس کو زمین د وز کرنا ہے اور ایک نیا کمپلیکس تعمیر کرنا ہے یا وسائل کو متحرک کرنے کے حصے کے طور پر زمین فروخت کرنا ہے۔