نئی دہلی۔ کسانوں کی آمدنی سال2022 تک دوگنی کرنے کا دعوی کرنے والی حکومت کے پاس کسانوں کی آمدنی کے بارے میں گزشتہ چھ سال کا کوئی اعدادوشمار دستیاب نہیں ہے ۔
وزیر زراعت کیلاش چودھری نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چونکہ ماضی میں سروے کام سال 2013 میںکیا گیا تھا اسلئے گزشتہ تین سال کے دوران حقیقی طور میں دیہی خاندانوں کی طرف سے حاصل زرعی آمدنی کی تفصیلات حکومت کے پاس دستیاب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2013 سے دسمبر 2013 کے درمیان نیشنل سیمپل آفس کی طرف سے کروائے گئے سروے کے مطابق، فی کس کسان خاندان سالانہ اوسط آمدنی 6246 روپے کا اندازہ لگایا گیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سال2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے کام کا طریق کار طے کر دیا ہے ۔ اس کے لئے ایک حکمت عملی تجویزکیلئے ایک بین وازارت کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی نے گزشتہ سال ستمبر میں حکومت کو اپنی رپورٹ سونپ دی تھی۔ اس نے آمدنی میں اضافہ کے لئے سات ذرائع کو نشان زدکیا ہے ۔ ان میں فصل پیداواری کو بہتر بنانے ، لائیواسٹاک پیداواری کو بہتر بنانے ، وسائل کے استعمال میں صلاحیت یا پیداواری لاگت میں کمی، فصل میں اضافہ، زیادہ قیمت والی فصلوں کی مد میں تنوع، کسانوں کی طرف سے حاصل اصل قیمت کو بہتر بنانے اور زراعی کاروبار سے غیر زرعی کاروبار کی طرف تبدیلیاں شامل ہیں۔
چودھری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ساڑھے پانچ سال کی مدت میں زراعت کے مد میں بجٹ میں بھاری اضافہ کیا ہے ۔ پیشرو حکومت نے سال 2009 سے 2014 کے دوران1.21 ہزارکروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا تھا جبکہ اس حکومت نے2009 سے 2014 کے درمیان2.11 لاکھ کروڑ روپے مختص کیا ہے ۔موجودہ مالی سال کے بجٹ میں یہ حصص 1.38 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔