Friday, April 19, 2024
Homesliderفلسطین کےلئے امریکی امداد بحال کرنے بائیڈن انتظامیہ کا فیصلہ

فلسطین کےلئے امریکی امداد بحال کرنے بائیڈن انتظامیہ کا فیصلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن۔ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کی روکی گئی امداد کو نئی امریکی انتظامیہ بحال کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔سابق صدرٹرمپ نے فلسطین کی 235 ملین ڈالر امداد روک دی تھی۔ امریکہ کی جانب سے دی جانے والی اس امداد میں سے دو تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے فلسطینی مہاجرین(یواین ڈبلیو اے ) کو دیا جاتا تھا جو کہ 2018 میں 360 ملین ڈالر کی امریکی امداد رک جانے کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہے ۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ  پریس ریلیز کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ طویل مدت سے تعطل کے شکار امن معاہدے کو بحال کر کے فلسطینیوں کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتی ہے ۔ خیال رہے کہ فلسطینی رہنماؤں کی جانب سے ٹرمپ  پراسرائیل کی طرف جھکاؤ رکھنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ سال پیش کئے گئے امن معاہدے کو مسترد کردیا تھا کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی کنارے اور وادی یمن میں یہودی آباد کاری پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا غیرمنقسم دارحکومت  قراردیا تھا۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اس ضمن میں کہا ہے کہ امریکی منصوبہ میں غزہ اور مغربی کنارے پر 75ملین ڈالر س کی معاشی اور ترقیاتی معاونت بھی شامل ہے ، جبکہ 10 ملین ڈالر یو ایس ایڈ کے ذریعے قیام امن کے پروگرام اور 150 ملین ڈالر فلاحی کاموں کے لئے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین رفیوجی (یو این ڈبلیوا ے ) کو دئیے جائیں گے ۔علاوہ  ازیں  امریکہ فلسطینیوں کے ساتھ سیکوریٹی معاونت کے پروگرامز کو بھی جلد ہی بحال کردے گا۔اس معاشی امداد میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو کورونا کے معاشی اثرات سے نکلنے میں دی جانے والی مدد بھی شامل ہے ، جبکہ غزہ اورمغربی کنارے میں فلسطینیوں کوصحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ایسٹ یروشلم ہاسپٹل نیٹ ورک کو بھی اس فنڈ میں سے رقم دی جائے گی۔