سری نگر۔ کشمیر کے گرمائی دارلحکومت سری نگر کے مضافاتی علاقہ کھنموہ علاقے میں ایک فوجی عہدیدار نے مبینہ طور اپنی ہی سروس رائفل سے اپنی زندگی تمام کردی۔سرکاری ذرائع کے بموجب کھنموہ علاقے میں چہارشنبہ کو ایک فوجی عہدیدار نے اپنی ہی سروس رائفل سے اپنے آپ کو ہی گولی ماردی۔ گولی کی آواز سن کر کچھ فوجی جوان ان کی طرف دوڑے تو عہدیدار کو خون میں لت پت دیکھا۔
مذکورہ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ فوجی عہدیدار کو قریبی دواخانہ منتقل کیا گیا لیکن وہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔متوفی فوجی عہدیدار کی شناخت سدیپ بھگت سنگھ کے طور پر کی گئی ہے ۔ذرائع نے کہا ہے کہ فوجی عہدیدار کی طرف سے یہ انتہائی قدم اٹھانے کی وجوہات کا ہنوز علم نہ ہوسکا ۔دریں اثنا ایک پولیس عہدیدار نے واقعہ کی تصدیق کرتے کہا کہ اس ضمن میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز عہدیداروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی مسائل اور پریشانیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیکورٹی عہدیداروں کے لئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود جموں و کشمیر میں جوانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 تا 2019 ہندوستان میں 1113 فوجی عہدیداروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے ۔ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے سیکورٹی عہدیداروں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں تاہم مانا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے ۔
وزیر مملکت برائے دفاعی امور شریپد نائیک نے گذشتہ برس دسمبر میں لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ خودکشی کے ان 1113 معاملات میں سے فوج میں 891، فضائیہ میں 182 اور بحری فوج میں 40 عہدیداروں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا اور اپنی زندگیاں ختم کی ہیں۔