Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںقانون نافذ ہونے کے بعد یو پی میں تین طلاق کے واقعات...

قانون نافذ ہونے کے بعد یو پی میں تین طلاق کے واقعات میں اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ : مسلم خواتین (ازدواجی حقوق کی حفاظت)ایکٹ2019،جو تین طلاق کو جرم قرار دیتا ہے۔اب تک،اتر پردیش میں تین طلاق کے معاملات کی روک تھام میں ناکا م رہا ہے۔حالیہ ہفتوں میں،ریاست میں اس طرح کے معاملات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

ضلع شاملی کی ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ،اس کے شوہر نے رواں ماہ کے شروع میں فون پر اس کو تین طلاق دیا تھا۔اس خاتون نے کہا کہ ”میرے شوہر نے مجھے فون پر طلاق دیا۔میرے پاس یہ ثابت کرنے کے لئے میرے پاس اس کے فون کی ریکارڈنگ موجود ہے۔مجھے انصاف چاہئے،اگر مجھے انصاف نہیں دلایا گیا تو میں خود کو ختم کر لوں گی۔

ایک اور واقعہ میں،ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے شوہر نے اس مہینے کی شروعات میں ایٹا میں،چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ (سی جے ایم) عدالت کے احاطے میں اس کو تین طلاق دیا تھا۔یہ جوڑا ایک مقدمے کے سلسلہ میں عدالت آیا تھا اور وہیں اس خاتون کے شوہر نے اس کو طلاق دے دیا۔

اسی طرح،ضلع ہاپور میں،ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ جہیز کے مطالبات پورے کرنے کے قابل نہیں ہیں تو اس کے شوہر نے اسے تین طلاق دے دی۔

ایک سینئیر پولیس عہدیدار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ”بلا شبہ تین طلاق کے معاملات میں تیزی آئی ہے،جو حیران کن ہے۔کیونکہ اس معاملے پر قانون پہلے ہی موجود ہے۔ہمیں معاشرے کے مردوں کی طرف سے ایک طرح کی انتقامی کارروائی کے سوا اس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

ایک مسلم خاتون کارکن نے کہا ”تین طلاق کے معاملات میں اضافی کی وجہ مسلمان مردوں میں بڑھتی ہوئی برہمی کا نتیجہ ہے،جو محسوس کرتے ہیں کہ ان کے حقوق پامال ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا ”اگر پولیس فوری کارروائی کرتی ہے تو یہ قانون مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کا کام کرے گا۔