Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگقانون کی نظر میں ایودھیا میں بابری مسجد تھی اور قیامت تک...

قانون کی نظر میں ایودھیا میں بابری مسجد تھی اور قیامت تک رہے گی:مولانا ارشد مدنی

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: ایودھیا کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے جمعیت علماء ہند کے قومی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر،چئیرمین جمعیت علماء ہندمولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ”عدالت کا فیصلہ سمجھ سے بالا تر ہے۔قانون اور انصاف کی نظر میں وہاں بابری مسجد تھی اور ہے۔اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی،چاہے اس کو کوئی نام یا شکل نہ دیا جائے“۔

مولانا ارشد مدنہ نے کہاکہ عدالت کے فیصلے سے ایک بات واضح ہے کہ مسجد کسی مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی تھی اور نہ ہی کسی مندر کے مقام پر بنائی گئی تھی۔عدالت کے اس معاملے کی وجہ سے،مسلمانوں پر سے یہ داغ دھل گیا ہے،جس میں مندر کو توڑ نے اور مندر کے مقام پر مسجد بنانے کا الزامات لگائے جا رہے تھے۔

مولانا مدنی کہاکہ ”جمعیت نے ایک پینل تشکیل دیا ہے،جو حقائق اور شواہد کی بنیاد پر وکلاء اور ماہرین تعلیم سے نتیجہ اخذ کرے گا کہ اس پر دوبورہ غور کی درخواست دائر کرنا ہے یا نہیں“۔

مولانا ارشد مدنی نے عدالت کے فیصلے کے بورے میں کہا کہ ایک طرح سے عدالت یہ مانتی ہے کہ مسجد کے اندر مورتی رکھنا اور پھر اسے توڑنا غلط تھا،اس کے باوجود عدالت نے یہ زمین ان لوگوں کو دے دی جنہوں نے مسجد میں مورتی رکھی اور پھر مسجد کو توڑ دیا۔عدالت کی طرف سے پانچ ایکڑ اراضی کے معاملے میں مدنی نے کہا کہ مسلمان کبھی بھی اس اراضی کے محتاج نہیں ر ہے اور یہ زمین عدالت نے سنی وقف بورڈ کو دی ہے اور میرا مشورہ ہے کہ بورڈ اس اراضی کو قبول نہ کرے“۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ”بابری مسجد کے معاملے کو بین الاقوامی عدالت میں لے جانا بے معنی ہے،عدالت ہماری ہے،ملک ہمارا ہے،اور ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ہم ملک کے آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

مولانا نے کہا کہ ”اگر مسجد کو مسمار نہ کیا گیا ہوتا تو،کیا عدالت یہ کہتی کہ مسجد کو توڑ کر مندر تعمیر کرنا چاہئے۔؟ہم مطمعین ہیں کہ عدالت نے اعتراف کیا ہے کہ مندر توڑ کرمسجد نہیں بنائی گئی،لیکن افسوس ہے کہ عدالت نے شواہد اور حقائق کے بر خلاف پوری زمین مندر کے لئے دے دی۔ مولانا نے کہا کہ ب عدالت نے مسجد انہدام کو غیر قانونی قرار دیا اور اسے قانون کی خلاف ورضی قرار دیا تو پھر اس جرم میں ملوث مجرموں کی روزانہ سماعت ہونی چاہئے۔