حیدرآباد ۔ تلنگانہ کے عادل آباد ضلع کی ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے پیر کو اے آئی ایم آئی ایم کے ایک سابق لیڈر کو اپنے سیاسی حریف کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی۔عادل آباد میونسپلٹی کے سابق ڈپٹی چیئرمین محمد فاروق احمد نے 18 دسمبر 2020 کو عادل آباد شہر میں فائرنگ کرکے ایک سابق کارپوریٹر کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا تھا۔
عدالت نے فاروق کو تین مقدمات میں مجرم قرار دیا لیکن دو دیگر ملزمان کو بری کر دیا۔ مرکزی ملزم کو قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔سرکاری وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے فاروق کو قتل کی کوشش کے جرم میں سات سال اور اسلحہ ایکٹ کے تحت تین سال قید کی سزا سنائی۔ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گے۔
عدالت نے تینوں مقدمات میں فاروق پر 12 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ اس نے اسے اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کی بھی اجازت دی۔
یادرہے کہ قتل کا یہ واقعہ عادل آباد قصبہ کے تاتی گوڈا علاقہ میں پیش آیا جب فاروق نے اپنے لائسنس یافتہ ریوالور سے اپنے سیاسی حریف سید ضمیر، ان کے بھائی سید منان اور بھتیجے سید محتسین پر گولی چلائی۔ ملزمان نے ان پر چاقو سے حملہ بھی کیا۔
فاروق نے کرکٹ کھیلنے والے دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے بعد اپنے حریفوں پر حملہ کر دیا تھا۔ حملے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں فاروق کو دوسرے ہاتھ میں چاقو پکڑ کر اپنے ہتھیار سے گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا ۔
ضمیر اور محتسین کو گولیاں لگیں جبکہ منان کو چاقو کے وار سے زخم آئے۔ 52 سالہ ضمیر کو علاج کے لیے حیدرآباد منتقل کیا گیا تھا اور وہ چند روز بعد چل بسا۔اس واقعے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے فاروق کو پارٹی سے معطل کر دیا تھا۔