Wednesday, April 23, 2025
Homeبیناتقرآن مجید کے قدیم مدنی خط کو ڈیجیٹل بنانے کے منصوبے کا...

قرآن مجید کے قدیم مدنی خط کو ڈیجیٹل بنانے کے منصوبے کا آغاز

شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن (دارہ) میں دستیاب تاریخی دستاویزات کے مطابق علم النحو کے ماہر ابو الأسود ظالم بن عمرو بن سفیان الدؤلی الکنانی نے عربی الفاظ پر اعراب لگانے کے لیے ایک نیا نظام وضع کیا تھا۔انھوں نے ہی پہلی مرتبہ مختلف حروف کی ایک دوسرے سے الگ پہچان کے لیے ان پر رنگ دار بڑے نقاط لگائے تھے۔انھوں نے عربی کتابت میں اعراب کو متعارف کرایا تھا

- Advertisement -
- Advertisement -

قدیم عربی کے خط (فونٹس) اپنے تنوع اور خوب صورتی کے اعتبار سے ممتاز حیثیت کے حامل ہیں۔ان میں مکی اور مدنی خط سب سے زیادہ مقبول اور زیراستعمال رہے ہیں۔اسلامی تاریخ کے اولین دور میں قرآن مجید اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابت مدنی خط ہی میں کی گئی تھی۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے بادشاہوں ، سلاطین اور والیان ریاست کو اسی خط میں مکاتیب لکھے گئے تھے۔چٹانوں اور پہاڑوں کی ڈھلوانوں پر اسی مدنی خط میں کندہ عبارتیں آج بھی ملتی ہیں۔عربی خط کی اصل کے بارے میں مختلف روایات اور نظریات پائے جاتے ہیں۔
شاہ عبدالعزیز فاؤنڈیشن (دارہ) میں دستیاب تاریخی دستاویزات کے مطابق علم النحو کے ماہر ابو الأسود ظالم بن عمرو بن سفیان الدؤلی الکنانی نے عربی الفاظ پر اعراب لگانے کے لیے ایک نیا نظام وضع کیا تھا۔انھوں نے ہی پہلی مرتبہ مختلف حروف کی ایک دوسرے سے الگ پہچان کے لیے ان پر رنگ دار بڑے نقاط لگائے تھے۔انھوں نے عربی کتابت میں اعراب کو متعارف کرایا تھا۔وہ کسی حرف کے اوپر فتح ( زبر) کے لیے سرخ نقطہ لگاتے تھے۔کسرہ (زیر)کے لیے حرف کے نیچے سرخ نقطہ لگاتے تھے۔ضمہ (پیش) کے لیے بھی انھوں نے ایک علامت وضع کی اور تنوین کے لیے دو نقاط لگاتے تھے۔انھوں نے یہ تمام کام حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کے زمانے میں کیا تھا۔اموی خلیفہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنے دور حکومت میں اپنے نانا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے احادیث نبوی کی جمع وتدوین کا کام کروایا تھا۔مدینہ منورہ میں اسلام کے ابتدائی دور کی کتابت اور پہاڑوں پر کندہ کاری کے بڑے نمونے ملتے ہیں۔ مدینہ شہر میں پہاڑوں کی چٹانوں ، وادیوں اور قدیم کاروانوں کے زیر استعمال رہنے والی گذرگاہوں میں اسلامی کتابت اور کندہ کاری کے بہت سے قیمتی قدیم آثار پائے گئے ہیں۔
سعودی عرب کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز بحالی مرکز ترمیم اس قیمتی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔ وہ دارہ میں محفوظ مخطوطات اور قدیم کتابت کے نمونوں کے علاوہ عام شہریوں کے پاس یا نجی اور سرکاری لائبریریوں میں موجود قدیم نسخوں کے تحفظ کے لیے بھی کام کررہا ہے۔صوبہ مدینہ کے گورنر اور ادارہ ترقیات مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلما ن بن عبدالعزیز نے حال ہی میں مدنی خط کے تحفظ کے لیے ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے۔اس کے تحت دنیا بھر میں مدنی خط ( فونٹ) میں موجود قرآن مجید کے نسخوں اور دوسری مقدس تحاریر کو ڈیجیٹل شکل میں لا کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا جائے گا۔
اس وقت دنیا بھر کے کتب خانوں ، مثلاً نیشنل لائبریر ی فرانس ، لیڈن یونیورسٹی لائبریری نیدر لینڈز ، برمنگھم یونیورسٹی لائبریری برطانیہ اور برلن لائبریری جرمنی میں مدنی خط میں تحریر قرآن مجید کے نسخے موجود ہیں۔ادارہ نے اپنی ایک رپورٹ میں عربی رسم الخط کے بارے میں بتایا تھا کہ ’’عربی خط کی اصل کی تلاش ایک طرح کی مہم جوئی ہی ہے‘‘۔شاہ فہد قرآن کمپلیکس مدینہ نے حال ہی میں قرآن کے مدنی خط کو ڈیجیٹل بنانے کے کام میں بہتری کی غرض سے تجاویز طلب کی تھیں۔اس کمپلیکس نے قرآن مجید کا مدنی خط میں نسخہ 1422 ہجری میں شائع کیا تھا۔اس ادارہ کا مقصد جدید کمپیوٹر پروگراموں کی مدد سے اعلیٰ معیار کا مدنی فونٹ تیار کرنا ہے۔یہ کمپیوٹر پروگرام بھی خاص اسی مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ مدنی خط کا اعلیٰ معیار کا فونٹ تیار کیا جاسکے۔ڈیجیٹل پرنٹنگ کے ایک ماہر سلیمان بن عبداللہ المیمن بتاتے ہیں کہ مدنی خط ہی دراصل آج استعمال ہونے والے تمام عربی خطوں ( فونٹس) کی بنیاد ہے۔اس منصوبے کا مقصد بھی اس خط کی اصل شکل میں بحالی ہے تاکہ قدیم قرآنی خط کی کمپیوٹرز پر ڈیجیٹل نقل کی جا سکے۔

Al-Arabia