ملتان ۔ پاکستان کی مشہور لیکن متنازعہ ماڈل قندیل بلوچ کے مقدمہ میں بھائی کو عمر قید کی سزاءسنائی گہی ہے ۔ پنجاب کے شہر ملتان کی ماڈل کورٹ نے 2016 میں قتل کی گئیں اداکارہ و ماڈل قندیل بلوچ کے قتل مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔دوسری جانب مفتی عبدالقوی سمیت کیس کے دیگر ملزمان، قندیل کے بھائی اسلم شاہین، حق نواز، عبدالباسط اور محمد ظفر حسین کو بری کردیا گیا۔
مقدمہ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق استغاثہ یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ ملزم نے اپنی بہن فوزیہ امین عرف قندیل بلوچ کا قتل ارادتاً کیا تھا چنانچہ اسے قتل عمد (جان بوجھ کر قتل) کا مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔عدالت کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے کے بعد مفتی قوی کے حامیوں نے عدالت کے باہر خوشی کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ فیصلے کے مطابق مقدمہ کے مرکزی ملزم وسیم کو ملتان کی سینٹرل جیل بھیجا جائے گا۔ ملزم وسیم کے وکیل نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پرکوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے تاہم فیصلے کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں بھی دائر کی جاسکتی ہے۔فیصلہ سامنے آنے کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا
۔یاد رہے کہ اداکارہ قندیل بلوچ کے والد کی درخواست پر پولیس نے مفتی قوی کا نام اداکارہ کے قتل کے مقدمہ میں شامل کیا تھا۔اس سے قبل اداکارہ کے ساتھ متنازعہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قوی کو رویت ہلال کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا، علاوہ ازیں مفتی قوی کو قومی علما مشائخ کونسل سے بھی نکال دیا گیا تھا۔ متنازعہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قوی اور قندیل بلوچ کے متضاد بیانات سامنے آئے تھے، دوسری جانب قندیل بلوچ کے قاتل نے بھی اپنے اعترافی بیان میں مفتی قوی کا نام لیا تھا۔
ذہن نشین رہے کہ قندیل بلوچ کو اس کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔ پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی اس کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔بعد ازیں قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمہ میں اس کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔
قتل مقدمہ کے تمام ملزمان ضمانت پر تھے، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم جیل میں رہے اور عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی۔ یہ مقدمہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس مقدمہ کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے مقدمہ میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑ سکتا تھا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔مقدمہ کی اہم سماعت 26 ستمبر کو ہوئی تھی، جس میں تمام ملزمان اور قندیل بلوچ کے والدین بھی شریک ہوئے۔