حیدرآباد ۔ چارہ گھوٹالہ مقدمہ میں بہار کے اس وقت کے چیف منسٹر کو آج عدالت نے 5 سال کی سزائے قید سنائی ہے لیکن لالو پرساد یادو پہلی بار 30 جولائی 1997 کو جیل گئے اور 134 دن تک عدالتی حراست میں رہے۔لالو پرساد یادو کو پہلی بار رانچی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے چارہ گھوٹالے میں 30 ستمبر 2013 کو چائباسا خزانے میں 37 کروڑ روپے کے غبن کے معاملے میں مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا تھا۔ بعد ازاں انہیں یہاں کے برسا منڈا جیل میں 13 دسمبر 2013 تک رکھا گیا جب عدالت نے لالو کو 3 اکتوبر کو پانچ سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
لالو یادو کو اس معاملے میں 13 دسمبر 2013 کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔انہیں 23 دسمبر 2017 کو چارہ گھوٹالہ کے دیوگھرمقدمہ میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور 6 جنوری 2018 کو انہیں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس کے بعد وہ چائی باسا اور دمکا خزانے سے غبن کے دو دیگر مقدمات میں سزا کے باعث ضمانت پر رہا نہیں ہو سکے۔ ڈمکا کیس میں اپریل 2021 میں ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد بالآخر اسے رہا کر دیا گیا۔سی بی آئی کے اسپیشل پراسیکیوٹر بی ایم پی سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ خصوصی عدالت نے ہفتہ کو کہا تھا کہ وہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ تمام 38 قصورواروں کو سزا سنائے گی اور اسی کے مطابق اس مقدمہ میں سزا سنانے کی سماعت آج دوپہر 12 بجے سے شروع ہوئی جو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔
سنگھ نے کہا کہ ان 38 مجرموں میں سے 35 برسا منڈا جیل میں بند ہیں جبکہ لالو پرساد یادو سمیت تین مجرموں کو صحت کی وجہ سے رانچی کے راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (رمس) میں داخل کیا گیا ہے۔سنگھ نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت نے 15 فروری کو قصوروار ٹھہرائے گئے 40 ملزمان میں سے تمام 38 مجرموں کو سزا سنائی جو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ دیگر دو مجرم 15 فروری کو عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے عدالت نے ان دونوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔سنگھ نے کہا کہ عدالت نے لالو پرساد یادو کو تعزیرات ہند کی دفعہ 409، 420، 467، 468، 471 اور سازش کی دفعہ 120بی کے تحت اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13(2) کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے اور جرمانے بھی عائد کئے ہیں۔اس معاملے میں سی بی آئی نے جملہ 170 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی جبکہ 26 ستمبر 2005 کو 148 ملزمین کے خلاف الزامات طے کیے گئے تھے۔