حیدرآباد۔ تلنگانہ میں کورونا وباءکے پیش نظر حکومت کی جانب سے عائد کردہ لاک ڈاون کے بعد عیدگاہوں میں نماز عید کے اہتمام پر پابندی کے ضمن میں جامعہ نظامیہ نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے۔ دارالافتاءجامعہ نظامیہ کی جانب سے مولانا مفتی سید ضیاءالدین نقشبندی صدر مفتی کے علاوہ ڈاکٹر محمد سیف اللہ نائب شیخ الجامعہ ، مولانا میر لطافت علی شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ اور مولانا شیخ محمد عبدالغفور قادری شیخ التجوید جامعہ نظامیہ کی دستخط کے ساتھ جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ نماز عید کیلئے مسجد یا عید گاہ شرط نہیں ہے۔ مساجد میں ایک سے زائد جماعتیں قائم کرنے کے بجائے کھلے مقامات پر نماز عید ادا کی جاسکتی ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں مساجد میں زائد جماعتیں قائم کی جائیں۔
کورونا کی موجودہ صورتحال اور حکومت کی پابندیوں کے پس منظر میں جامعہ نظامیہ سے سوال کیا گیا ہے۔ اس سوال کے جواب میں فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عید کی نماز شعائر اسلام میں سے ہے اور ایک شہر کے متعدد مقامات پر عید گاہ اور مساجد میں عید کی نماز ایک جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ موجودہ حالات اور لاک ڈاون کے پیش نظر حکومت کی جانب سے عیدگاہ میں نماز عید کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کی صورت میں ایک مسجد میں دوسری اور تیسری جماعت قائم کرنے کے بجائے کورونا احتیاط کا خیال رکھتے ہوئے کھلے لیکن پاک مقامات، فنکشن ہالس، اسکولس، کالجس اور خانقاہوں میں عید کی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اگر حکومت مساجد کے علاوہ دیگر مقامات پر نماز عید کی ادائیگی کی اجازت نہ دے تو مجبوری کی صورت میں مساجد میں وقفہ وقفہ سے دوسری اور تیسری جماعت کی اجازت رہے گی ۔ شرط یہ ہے کہ ہر جماعت کیلئے الگ الگ امام مقررکیا جائے اور بعد والا امام پہلے والے امام کی جگہ سے ہٹ کر امامت کرے اور ہر نماز کے بعد عید کاالگ مسنون خطبہ دیا جائے۔