لکھنو۔ چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ لوجہاد پر سخت قانون بنانے کی وکالت کرچکے ہیں اس ضمن میں آج ان کی حکومت نے انصاف و قانون شعبہ کو اس کا مسودہ بھیجا ہے ۔سرکاری ذرائع کے بموجب لوجہاد پر بنائے جانے والے قانون کا مسودہ ریاست کے محکمہ داخلہ نے انصاف اور قانون شعبہ کوروانہ کردیا ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ یوپی حکومت کے دعوی کے مطابق اس قانون کا مقصد لالچ،دباؤ،دھمکی یا شادی کا دلاسہ دے کر تبدیل مذہب کی روک تھام ہے ۔
ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت لوجہاد قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 5 سال کی قید ہوگی اور اس میں غیر ضمانتی دفعات عائدکی جائیں گی۔ علاوہ ازیں اس نئے قانون میں سخت جرمانے کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ غالب گمان ہے کہ یوپی حکوت یہ بل اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کرے ۔ یوپی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آغاز اگلے مہینے ہوگا، تاہم امکانات یہ بھی ہیں کہ جلدی کے خاطر حکومت بل سے پہلے اس پر آرڈیننس لے آئے ۔ نئے قانون میں تبدیل مذہب کے لئے دباو ڈالنا مجرمانہ عمل ہوگا ۔ریاستی وزیر قانون برجیش پاٹھک نے کہا کہ نئے قانون کا مسودہ جلد ہی عوامی سطح پر پیش کیا جائے گا، تاکہ اس ضمن میں عوام کی آراءبھی حاصل کی جاسکیں ۔انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی کے لئے اس طرح کے قانون کی ضرورت ہے ۔ کئی لڑکیوں کو ان کے نام اور مذہب کی تبدیلی پر مجبورکیاگیا ہے جس پر اب سختی سے پابندی لگانے کی ضرورت ہے ۔
ریاستی وزیر محسن رضا نے بھی حکومت کے اس فیصلے کا استقبال کیا ہے ۔ محسن رضا کے مطابق ایسے سماج دشمن عناصرکی سرکوبی کے لئے اس نئے سخت قانون کی ضرورت ہے جو معصوم لڑکیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔وہیں دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بوڈ کے خاتون ونگ کی صدر سائشتہ عنبر نے حکومت کے اس طرح کے فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئے لوجہاد قانون کو آئین کی روح کے خلاف قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی اقدار ،ملکی دستور، ہندوستانی تہذیب و ملک کا تحفظ تمام شہریوں اورحکومتوں کا فریضہ ہے ۔ لو جہا قانون بناکر حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ۔کسی مخصوص مذہب کو بنیاد بناکر لوجہاد قانون لانا دستور کے ساتھ ملک کی مشترکہ وراثت پر بھی ایک بڑا حملہ ہے ۔