ممبئی ۔ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کئے جانے کی قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)کی عرضداشت کی بم دھماکہ متاثرین نے اضافی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر مخالفت کی ہے۔ آج خصوصی این آئی اے عدالت میں متاثرین کی نمائندگی کرنے جمعیةعلماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں اضافی عرضداشت داخل کی جسے خصوصی جج نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں قومی تفتیشی ایجنسی کے وکیل اویناس رسال نے خصوصی عدالت میں ایک عرض داشت داخل کرتے ہوئے معاملے کی سماعت بند کمرے میں (ان کیمرہ)کئے جانے کی گذارش کی تھی جس کے خلاف درخواست سب سے پہلے جمعیة علماءکے توسط سے بم دھماکہ متاثرین نے خصوصی این آئی اے عدالت میں داخل کی تھی نیز آج عرضداشت کو مزید تقویت دیتے ہوئے اضافی عرضداشت سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی نے داخل کی۔
سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی نے خصوصی این آئی اے جج ونود پڈالکر کو مزید بتایا کہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ اس اہم معاملے کی سماعت جس پر پوری دنیا کی نگاہیں مرکوز ہیں ، کھلی عدالت میں ہونا چاہئے جس پر جج نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس تعلق سے کل صبح گیارہ بجے بحث کریں اوراپنی سماعت ملتوی کردی۔ اسی درمیان این آئی اے صحافیوں کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر اپنا جواب داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں صحافیوں کو کچھ بھی کہنے کا حق نہیں ہے لہذا ان کی مداخلت کرنے کی عرضداشت کو خارج کردیا جانا چاہئے ۔
این آئی اے کی جانب سے داخل کردہ عرضدشت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہو ئے جمعیة علماءقانونی امدا د کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ این آئی اے بم دھماکہ متاثرین کو مبینہ مدد پہنچانے کی غرض سے عدالت میں یہ عرضداشت داخل کی ہے تاکہ وہ بند کمرے میں سماعت کرواتے ہوئے حقائق سے پردہ پوشی کرسکے لیکن جمعیةعلماءنے فیصلہ کیا ہیکہ وہ این آئی اے کی اس سازش کو کامیاب ہونے نہیں دے گی اسی لیئے سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی کی خدمت حاصل کی گئی ہے اورا ن کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ ودیگر کو مقرر کیا ہے ۔