حیدرآباد: سخت گرمی کے بعد ضرورت سے زیادہ بارش اور خاص طور پر ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کو تباہ کرنے والے سیلابوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی جس سے سینکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے جس کے بعد اب جنوبی مغربی مانسون تلنگانہ کو الوداع کررہا ہے۔ اگرچہ موسیٰ ندی میں پانی کی سطح میں کمی ایک مثبت علامت کی حیثیت رکھتی ہے لیکن موسٰی ندی کے دونوں طرف کی صورتحال اس سال مانسون کے ذریعہ تباہی پھیلانے کی تاریخ رقم کرچکی ہے ۔
ہندوستانی محکمہ موسمیات حیدرآباد کے مطابق پیر کو جنوب مغربی مانسون تلنگانہ کے کچھ حصوں سے دستبردار ہوچکا ہے اور چہارشنبہ کے آس پاس تلنگانہ کے باقی حصوں اور ملک بھر سے دستبردار ہونے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمل ناڈو اور پڈوچیری ، ساحلی آندھرا پردیش اور کرناٹک اور کیرالہ کے ملحقہ علاقوں میں بھی شمال مشرق مانسون بارش کا سلسلہ ختم ہونے کا امکان ہے۔
جنوب مغربی مانسون کی دستبرداری کی لہر اب کوچ بہار، سرینکٹن ، گھٹشیلہ ، کیونجھر ، نورنگ پور ، ایلورو ، نلگنڈہ ، ناندیڈ ، ناسک اور دہانہ کی طرف بڑھ چکی ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ جنوب مغربی بنگال میں طوفانی بھنور اب جنوب مشرق اور اس سے ملحق وسطی خلیج بنگال میں واقع ہے اور اس کی سطح سمندر سے ایک کلومیٹر تک ہے۔تلنگانہ میں مانسون 12 جون کو پہنچا اور ایک ہفتہ میں پوری ریاست کا احاطہ کیا۔ مانسون کے آغاز کے بعد سے ریاست کے دیگر حصوں کے ساتھ حیدرآباد میں بھی ہر ماہ بہتر بارش ہوئی جس کے ساتھ ہی شہر کی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
تلنگانہ اسٹیٹ ڈویلپمنٹ پلاننگ سوسائٹی (ٹی ایس ڈی پی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق اس مانسون میں حیدرآباد میں معمول کی بارش جوکہ 663.3 ملی میٹر ہوتی ہے اس کے برعکس اس سال 1249.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جبکہ رنگاریڈی اور میڈچل۔ ملکاجگیری نے بالترتیب 1134.4 ملی میٹر اور 1178.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی۔
آئی ایم ڈی کی جانب سے موسم کی پیش قیاسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک بارشوں کی مزید سرگرمیاں نہیں ہوں گی۔ تاہم موسم سرما سے پہلے حیدرآباد میں اس ہفتے کے دوران جزوی طورپرابر آلود آسمان رہے گا اور کم سے کم درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہے گا۔