Monday, June 9, 2025
Homeاقتصادیاتمتاثر کن منصوبے ،حوصلہ افزا وعدے  لیکن پھر بھی  میک ان انڈیا...

متاثر کن منصوبے ،حوصلہ افزا وعدے  لیکن پھر بھی  میک ان انڈیا ناکام

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ہندوستان میں اس وقت بے روزگاری اپنے قدم مضبوط کر رہی ہے اور معاشی بحران اپنا سینہ تانے اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہا ہے۔ مودی حکومت نے روزگار کے جو بھی دعوے اور وعدے کئے تھے وہ سب ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں۔ اس درمیان لارسین اینڈ ٹوبرو لمیٹڈ (ایل اینڈ ٹی) کے چیئرمین اور نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے سربراہ اے ایم نائک کا ایک اہم بیان نظر سے گزرہا ہے جس میں انہوں نے مودی حکومت کے شہرت یافتہ منصوبہ میک اِن انڈیا کو ناکام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس سے ملازمتیں پیدا نہیں ہو پائی ہیں۔نائک نے اس منصوبہ کو ناکام ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی کہ کمپنیاں ہندوستان میں بنے مال کی جگہ بیرون ممالک سے مال درآمد کرنے کو زیادہ ترجیح دے رہی ہیں۔

اے ایم نائک نے یہ بات لائیو منٹ کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کے دوران کہی۔ وزیر اعظم مودی کی میک ان انڈیا اسکیم کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا اور کیا بھی گیا لیکن ہم اب بھی سامان کی برآمدگی کی جگہ ملازمتیں برآمد کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نائک نے کہا کہ بیرون ممالک سے سامان کی درآمدگی کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیرون ممالک سے سامان ادھار میں مل جاتا ہے جب کہ ملک کی کمپنیوں کے پاس فائنانس کے زیادہ متبادل نہیں ہیں۔ ایسے ماحول میں وہ ادھار سامان نہیں دے پاتی ہیں اور اس کے سبب کمپنیاں بیرون ممالک سے سامان منگوانا زیادہ پسند کرتی ہیں۔

ایل اینڈ ٹی کے چیئرمین کے بموجب ابھی ہم اسکلڈ یعنی ہنر مند لیبر کی فراہمی کے ساتھ قدم اور تال نہیں ملا پا رہے ہیں اور اس کی وجہ مینوفیکچرنگ شعبہ میں آئی کمزوری ہے۔ ہندوستان کو چین کی طرح تیز ترقی کرنی ہوگی کیونکہ ہندوستان کی آبادی چین کے تقریباً برابر ہی ہے۔

برسوں سے پالیسی سازوں کے درمیان اس معاملے پر بحث کی جارہی تھی کہ کس طرح ہندوستان کو مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی مرکز بنایا جائے اور ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کو تیزی سے فروغ دیا جائے، اس موضوع کو مودی نے اپنی کامیابی کےلئے استعمال کیا اور صرف چند مہینوں میں ہی سرمایہ کاری میں سہولت پیدا کرنے، اختراعات میں تیزی لانے، ہنرمندی کے فروغ میں اضافہ کرنے، دانشورانہ املاک کا تحفظ کرنے اور مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی خاطر میک اِن انڈیا نامی مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔

 میک اِن انڈیا کی پہل چار ستونوں پر قائم کی گئی تھی، جنھیں نہ صرف ہندوستان میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے نشان دہی کی گئی ہے بلکہ مینوفیکچرنگ اور دوسرے شعبوں میں بھی فروغ دینے کی نشان دہی کی گئی ہے۔ میک اِن انڈیا مہم کاروبار میں آسانی کو صنعت کاری کو فروغ دینے کا سب سے اہم عنصر سمجھا جانے لگا ۔ کاروبار میں آسان ماحول فراہم کرنے کی خاطر پہلے ہی کئی اقدامات کئے جانے کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد کسی بھی کاروبار کے لئے لائسنس ختم کرنا اور اسے غیرمنضبط کرنا ہے۔

جدید اور کارآمد بنیادی ڈھانچہ صنعتی فروغ کے لئے نہایت اہم ضرورت ہے۔ حکومت کا مقصد صنعتی راہداریاں قائم کرنا اور اسمارٹ شہر قائم کرنا تھا تاکہ تیز رفتار مواصلات اور مربوط نقل و حمل کے بندوبست کے ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جاسکے یہ منصوبے کاغذات پر کافی بہتر معلوم ہوتے ہیں۔ جبکہ سابق بنیادی ڈھانچے کو صنعتی کلسٹرس میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بناکر مستحکم کیا جانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ تیز رفتار رجسٹریشن نظام کے ذریعے اختراعات اور تحقیقی سرگرمیوں کو تعاون کیا جائے گا اور اسی مناسبت سے دانشورانہ املاک کے حقوق کے رجسٹریشن کے لئے بنیادی ڈھانچہ قائم کیا گیا اور اسے جدید بنایا گیا۔ صنعت کے لئے ہنرمندی کی ضروریات کی نشان دہی کئے جانے کا بہتر خواب دیکھایا گیا اور اس کی مناسبت سے افرادی قوت کے فروغ کا کام کئے جانے کی بات کہی گئی تھی۔

 میک اِن انڈیا نے مینوفیکچرنگ، بنیادی ڈھانچہ اور خدمات کی سرگرمیوں میں 25 شعبوں کی نشان دہی کی تھی اور ویب پورٹل اور پیشہ وارانہ طور پر تیار کئے گئے بروشرس کے ذریعے تفصیلی معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ دفاعی پیداوار، تعمیرات اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے طور پر ایف ڈی آئی کی اجازت نامہ جاری کئے گئے تھے ۔

 روایتی طور پر صنعت حکومت کو ایک ریگولیٹر کے طور پر دیکھتی ہے۔ میک اِن انڈیا کا مقصد اس رجحان کو بدلنا اور حکومت و صنعت کے درمیان رابطے میں یکسر تبدیلی پیدا کرنا تھا۔ حکومت ملک میں اقتصادی ترقی کے لئے صنعت کے ساتھ ساجھے داری کو بھی اہمیت دی گئی، اس کا طریقہ کار ایک ریگولیٹر کا نہیں بلکہ ایک سہولت کار کا ہوگا۔میک اِن انڈیا پروگرام اشتراکی کوششوں کی سطحوں پر تعمیر کیا گیا ، ان میں مرکزی وزیر، حکومت ہند کے سکریٹری، ریاستی حکومتیں، صنعتی لیڈر اور ان کے مختلف ساجھے دار شامل ہیں۔مخصوص شعبوں پر دسمبر 2014 میں منعقدہ قومی ورک شاپ میں حکومت ہند کے سکریٹری اور صنعتی لیڈر یکجا ہوئے تھے، جس کا مقصد اگلے تین برسوں کے لئے ایک ایکشن پلان تیار کرنے پر تبادلہ خیال کرنا تھا، تاکہ مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا جی ڈی پی میں تعاون بڑھاکر 25 فیصد کیا جاسکے۔

 ان کاموں کے نتیجے میں واحد سب سے بڑے مینوفیکچرنگ کے اقدام کے لئے ایک نقش راہ تیار ہوا جو حالیہ تاریخ میں کسی ملک کے ذریعہ کیا گیا سب سے بڑا اقدام ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔ اشتراک کے اس ماڈل کو ہندوستان کے عالمی ساجھے داروں کو شامل کرنے کے لئے کامیابی کے ساتھ توسیع کی گئی تاکہ ہندوستان کا امریکہ اور دیگر بڑے عالمی ممالک سے تجارتی تعلقات کو مستحکم کیا جاسکے ۔

میک اِن انڈیا پروگرام کے تحت ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی اہم اقدامات کرنے کے وعدے ہوئے ان میں سب سے نیا آئی ٹی پر مبنی درخواست اور معلومات حاصل کرنے کا عمل تھا لیکن حالیہ پارلیمانی سیشنز میں آئی ٹی قانون کو ہی کمزور کردیا گیا ہے ۔ لائسنس کے ضابطوں کو آسان اور معقول بنانے کے لئے ریاستی حکومت کی سطح پر بہت سے نئے اقدامات کرنے کی بات تو کی گئی لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے ۔ لیبر قوانین سے لے کر آن لائن ریٹرن داخل کرنا اور صنعتی لائسنس کی مدت میں اضافہ کرنے کے لئے ریگولیٹری ماحول کو معقول بنانے تک بہت سے اقدامات بھی صرف کاغذی کارروائی میں سنہرے اقدامات نظر آتے ہیں لیکن حقائق اس کے برعکس ہے کیونکہ اس وقت ہندوستان ایک معاشی بحران سے گزرہا ہے جس کی سب سے بڑی مثال آٹوموبائیل شعبہ میں مسائل ،سست روی اور ملازمتوں میں تخفیف ہے۔