حیدرآباد۔ عالمی شہرت یافتہ بزرگ مزاح نگار جناب مجتبیٰ حسین نے اردو اکیڈیمی کے مجلہ’قومی زبان‘کے جون کے شمارہ میں مسٹر محمد علی رفعت آئی اے ایس (ریٹائرڈ) کے مضمون ’’گدھا شری‘‘ کی اشاعت پر قانونی نوٹس جاری کردی ہے۔ سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود مسٹر دانا کشور، ڈائرکٹر اقلیتی بہبودمسٹر شاہنواز قاسم،سکریٹری اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور ، مضمون نگارمسٹر محمد علی رفعت کے علاوہ طحہ پرنٹ سسٹمس عابڈز کے نام قانونی نوٹس جاری کی ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ مزاحیہ مضمون میں مضمون نگار نے ایک گدھے کی سرگذشت پیش کی ہے جس میں انہوں عالمی شہرت یافتہ مزاح نگار پدم شری جناب مجتبیٰ حسین کا نام لئے بغیر تمسخر اڑایا ہے۔ جناب مجتبیٰ حسین ایک عالمی شہرت یافتہ مزاح نگار ہیں جنہیں نہ صرف حکومت ہند نے پدم شری ایوارڈ سے نوازا ہے بلکہ کئی ریاستوں کی ادبی انجمنوں اور اکیڈیمیز نے اعزاز سے سرفراز کیا ہے۔
جناب مجتبیٰ حسین نے کہا کہ اگرچہ مضمون نگار نے کہیں بھی ان کا نام استعمال نہیں کیا ہے تاہم ایسے واضح اشارے کئے ہیں جو انہی کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس مضمون میں نہ صرف ان کی شخصیت پر کیچڑ اچھالا گیا بلکہ قومی ایوارڈس، علمی جامعات اور محققین کی بھی تضحیک کی ہے۔ جناب مجتبیٰ حسین نے حیرت کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک سرکاری ادارہ کی جانب سے شائع کئے جانے والے مجلہ میں قومی ایوارڈ یافتہ شخص کے خلاف ہرزہ سرزائی کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرکاری مجلہ کو ذاتی مخاصمت اور کردار کشی کے لئے استعمال کیا گیا ہے جو انتہائی معیوب بات ہے۔ اس مضمون کی اشاعت پر شہر کے ادباء و شعراء اور مزاح نگاروں نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ جناب مجتبیٰ حسین کچھ دنوں سے علیل تھے اور وہ ہاسپٹل میں شریک تھے۔ تاہم ہاسپٹل سے ڈسچارج ہونے کے بعد انہوں نے قانونی نوٹس جاری کی ہے۔
جناب مجتبیٰ حسین نے کہا کہ اگرچہ مضمون نگار نے کہیں بھی ان کا نام استعمال نہیں کیا ہے تاہم ایسے واضح اشارے کئے ہیں جو انہی کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس مضمون میں نہ صرف ان کی شخصیت پر کیچڑ اچھالا گیا بلکہ قومی ایوارڈس، علمی جامعات اور محققین کی بھی تضحیک کی ہے۔ جناب مجتبیٰ حسین نے حیرت کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک سرکاری ادارہ کی جانب سے شائع کئے جانے والے مجلہ میں قومی ایوارڈ یافتہ شخص کے خلاف ہرزہ سرزائی کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرکاری مجلہ کو ذاتی مخاصمت اور کردار کشی کے لئے استعمال کیا گیا ہے جو انتہائی معیوب بات ہے۔ اس مضمون کی اشاعت پر شہر کے ادباء و شعراء اور مزاح نگاروں نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ جناب مجتبیٰ حسین کچھ دنوں سے علیل تھے اور وہ ہاسپٹل میں شریک تھے۔ تاہم ہاسپٹل سے ڈسچارج ہونے کے بعد انہوں نے قانونی نوٹس جاری کی ہے۔