Thursday, April 25, 2024
Homesliderمجلس کی انتہائی مایوس کن کارکردگی ،کوئی بھی امیدوار 5 ہزار ووٹوں...

مجلس کی انتہائی مایوس کن کارکردگی ،کوئی بھی امیدوار 5 ہزار ووٹوں کا ہندسہ عبور نہیں کرسکا

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ ۔ اترپردیش انتخابات میں جہاں یوگی اور مودی کی جوڑی توجہ کی مرکز تھی وہیں اسد الدین اویسی کا چہرہ بھی مسلمانوں کے لئے اہم تھا اور انتخابی سرگرمیوں کے دوران ان کی کار پر حملہ نے اس موضوع کو اور گرما دیا تھا اور امید کی جارہی تھی کہ اویسی کے خیمہ میں چند فتوحات آئیں گی لیکن نتائج نے ظاہر کردیا ہے کہ مجلس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ۔

 کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے زیادہ تر امیدوار اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں 5,000 کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں، جمعرات کو ہونے والے رائے شماری کے رجحانات کے مطابق کسی بھی امیدوار نے کامیابی تو درکنار حوصلہ افزاء ووٹ بھی حاصل نہیں کئے۔

 الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اسدالدین اویسی کی زیرقیادت پارٹی کا ووٹ شیئر ریاست کی 403 اسمبلی سیٹوں پر کل پولنگ ووٹوں کا صرف 0.43 فیصد تھا۔ اعظم گڑھ میں اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار قمر کمال کو 1,368 ووٹ، دیوبند میں عمیر مدنی کو 3,145 ووٹ، جونپور میں ابھے راج کو 1,340 ووٹ، کانپور کینٹ میں معین الدین کو 754 ووٹ، لکھنؤ سینٹرل میں سلمان کو 463 ووٹ، مرادآباد سے رشید کو 671 ووٹ، مرادآباد سے 67 ووٹ، مرادآباد سے 72 ووٹ حاصل ہوئے  ہیں۔

 اس کے علاوہ میرٹھ میں عمران احمد کو 2,405 ووٹ ملے۔ ویب سائٹ نے شام 4 بجے یہ نتائج  دکھایا۔ دیگر پارٹی امیدواروں میں عبدالرحمن انصاری کو نظام آباد میں 2,116 ووٹ، محمد انتظار کو مظفر نگر میں 2,642 ووٹ، محمد رفیق کو سندیلہ میں 1,363 ووٹ، ٹانڈہ میں عرفان کو 4,886 ووٹ، یاور محمد کو 571 ووٹ ملے جب کہ سیرت سے 174 ووٹ ملے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے یوپی اسمبلی انتخابات کے لیے 100 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں ان حلقوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اویسی کی پارٹی نے 38 سیٹوں پر مقابلہ کیا تھا اور 37 سیٹوں پراس کے امیدواروں نے اپنی جمع پونجی ضبط کروالی تھی۔