نئی دہلی : مرکزی حکومت جمعرات کو لوک سبھا میں تین طلاق بل پیش کرے گی۔کانگریس اس بل کی مخالفت کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔کانگریس کا کہنا ہے کہ اس پر قانون بنانے سے پہلے مسلم طبقہ سے مشورہ کیا جانا چاہئے۔
بی جے پی کے ذرائع نے کہا ہے کہ مذکورہ بل کو پاس کرانے کے لئے پارٹی نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ ہاؤز میں موجود رہنے کے لئے وہپ جاری کیا ہے۔
دوسری طرف کانگریس پارٹی نے بھی بل کی پیشکشی کے مد نظر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپنے ارکان پارلیمنٹ کو حاضر رہنے کے لئے وہپ جاری کیا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ”وزیر آعظم نریندر مودی کی جانب سے امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کو کشمیر معاملہ میں مداخلت کرنے کی خواہش کئے جانے کے معاملہ سے توجہ ہٹانے کے لئے،آج لوک سبھا میں ”تین طلاق بل“ڈرامائی انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی مسلم پرسنل لا بورڈ میں دخل دینے کے لئے بضد ہے تو وہ مسلمانوں سے مشورہ کرکے 1950کے دہے کے ہندوکوڈ بل کی طرح قانون کیوں نہیں بناتے۔۔؟
واضح رہے کہ اس سے قبل مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود 21جون کو لوک سبھا میں اس بل کا مسودہ پیش کیا تھا۔
اپوزیشن جماعتیں موجودہ شکل میں بل کے خلاف ہیں،کیونکہ اس میں صرف مسلمانوں کو شکار بنایا جائے گا۔یہاں تک کہ این ڈی اے کی اتحادی جماعت ”جنتا دل یونائٹیڈ) جے ڈی یو)بھی اس بل کے خلاف ہے۔حالانکہ،لوک سبھا میں مذکورہ بل آسانی سے پاس ہونے کی امید ہے،کیونکہ وہاں حکومت اپنے ارکان کی واضح اکثریت رکھتی ہے۔
حکومت نے اس بل کو لے کر یہ دعوی کیا ہے کہ تین طلاق بل مسلم خواتین کو مساوی حقوق فراہم کریگا اور انصاف کو یقینی بنائے گا۔یہ بل شادی شدہ خواتین کے حقوق کی حفاظت میں مدد کرے گا اور شوہروں کے ذریعہ ”طلاق بدعت“ دینے سے رو کے گا۔