مکہ مکرمہ۔ خانہ کعبہ کی حفاظت کے لئے پہلی مرتبہ خاتون عہدیدار کا تقرر عمل میں آیا ہے اور حفاظتی عہدیدار مونا نے کہا ہے کہ وہ اپنے مرحوم والدکی زندگی اور پیشے سے متاثر ہوکر اسلام کے سب سے مقدس مقامات پرکام کرنے کے لئے فوج اور سعودی خواتین فوج کے پہلے گروپ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جہاں وہ حج کو محفوظ بنانے میں مدد کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اپریل کے بعد سے درجنوں خواتین سیکیورٹی خدمات کا حصہ بنی ہیں جو مکہ اور مدینہ ﷺ میں حجاج کرام کی نگرانی کرتی ہیں۔خاکی وردی میں ملبوس اور اپنے بالوں کو ڈھانپ کر رکھنے والی مونا اپنی شفٹوں کے دوران مسجد الحرام میں گشت کرتی رہتی ہیں۔انہوں نے مزید کہ یہاں مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد میں کھڑے ہوکر میں اپنے مرحوم والد کے نقش قدم پر چل رہی ہوں، نمازیوں کی خدمت کرنا ایک بہت ہی مقدس اور باعث اعزازکام ہے ۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو جدید خطوط پر استوارکرنے کے لیے سماجی و معاشی اصلاحات کا آغازکیا تھا اور اسی سلسلے میں گزشتہ چند سال کے دوران شاہی ریاست میں متعدد انقلابی تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔2030 تک سعودی عرب کو جدید خطوط پر استوارکرنے کے ایجنڈے کے تحت ولی عہد نے خواتین پرڈرائیونگ پابندی ختم کردی، بالغ خواتین کو سرپرستوں کی اجازت کے بغیر سفرکرنے کی اجازت دی، حج کی ادائیگی کے لیے خواتین پر عائد محرم کی پابندی ختم کردی اور انہیں خاندانی معاملات پر زیادہ کنٹرول فراہم کیا لیکن اصلاحاتی منصوبے کے ساتھ ہی خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والوں سمیت سعودی حکومت سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔
یادر ہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر لگاتار دوسرے محدود حج کا انتظام کیا تھا جس کے تحت بیرون ملک سے عازمین کی آمد پر پابندی عائدکردی گئی تھی اور اسے صرف سعودی عرب میں موجود افراد تک محدود کردیا گیا تھا۔
بطور سپاہی خانہ کعبہ نگرانی کرنے والی ایک اور لڑکی ثمر نے کہا کہ نفسیات کی تعلیم کے بعد ان کے اہل خانہ نے فوج میں شمولیت کے لیے حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے دین،ملک اور خدا کے مہمانوں کی خدمت میں کرنے پر بہت فخر محسوس ہوتا ہے ۔