حیدرآباد ۔ رجب کا مہینہ چل رہا ہے اور رواں ہفتہ شپ معراج دنیا بھر کی مساجد میں منایا جائے گا اور معراج کے واقعہ کو پھر تازہ کیا جائے گا جس میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کے جملے پھر کانوں میں گونجیں گے لیکن اس وقت دنیا بھر کے لوگوں کی زبانوں پر کورونا وائرس کا نام ہے اور مہلک بیماری سے بچنے کےلئے مسلم دنیا نے جو اقدامات کئے ہیں وہ پھر ایک مرتبہ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کے جملہ کو اجاگر کردیا ہے کیونکہ جہاں ایک جانب مسجد حرام میں طوائف کو معطل کرنے کے علاوہ عمرہ کو بھی معطل کردیا گیا ہے وہیں مسجد اقصیٰ کو بھی بند کردیا گیا ہے اس کے علاوہ مسلم ممالک میں پنجگانہ کے علاوہ جمعہ کے اجماع پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ کویت ، متحدہ عرب امارات، عمان ،سعودی عرب، اردن ،شام،ترکی اور دیگر مسلم ممالک نے اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے وہ فیصلے کئے ہیں جن کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی ۔
چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے خوف کے باعث جہاں دیگر ممالک اہم اقدامات کررہے وہیں مسلم ممالک بھی اس وبا سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہیں۔اب تک مسلم ممالک کی جانب سے کورونا وائرس جیسے خطرناک مرض سے عوام کو بچانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔خلیجی ملک کویت میں اذان کے ذریعہ لوگوں کو گھروں میں نماز اداد کرنے کا پیغام دیا جارہا ہے ۔کویت کے موذنوں نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر اذان میں تھوڑی سی ترمیم کرتے ہوئے لوگوں کو گھروں پر نمازیں ادا کرنے کی تلقین کی جس کا ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا ہے۔
موذن نے اذان کے درمیان ،حی علی الصلاح، (نماز کے لیے آئیں، کے بجائے ،الصلاة في بيوتكم(نمازیں گھر پر ادا کریں) کا جملہ کہا تاکہ کم سے کم لوگ مساجد کی جانب آئیں۔کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کی وجہ ایران ، مصر اور عمان میں نماز جمعہ کے اجتماعات منسوخ کردیے گئے ہیں اور سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ۔سعودی عرب نے جراثیم کش اسپرے کے عمل کے لیے خانہ کعبہ میں زائرین کی آمد پر بھی عارضی پابندی لگائی لیکن زائرین کو دن کے وقت مساجد میں عبادت کی اجازت دی گئی۔
ترکی میں بھی نماز جمعہ سمیت تمام بڑے اجتماعات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن حکام نے ان افراد کے لیے مساجد کھلی رکھی ہیں جو ایک دوسرے سے علاقوں سے دور رہ کر عبادت کرنے کی غرض سے آنا چاہتے ہیں۔فلسطینی دارالحکومت بیت المقدس میں احتیاطی تدابیر کے تحت مسجد اقصیٰ کے منتظمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ عبادت گاہوں کی حدود میں لوگوں کو جمع نہ ہونے دیا جائے۔مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں جس کے پیش نظر یہاں بھی تحدیدات کے احکامات جاری کئے جاچکے ہیں۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں حکومت نے کورونا وائرس کے خدشے کے باعث مساجد میں نماز سمیت تمام مذاہب کی عبادت گاہوں میں عبادت اور دیگرسماجی تقریبات کو معطل کردیا ہے ۔عراق کے شہر کربلا میں بھی جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی، جبکہ آیت اللہ علی ال سیستانی نے لوگوں سے اجتماعی نمازوں پر پابندی کی اپیل کی ہے۔لبنان میں بھی حکومت نے ان افراد کو گھر میں عبادات کرنے کی ہدایت کی جن کا قوت مدافعت کمزور ہے۔
رونا وائرس کی روک تھام سے بچاؤ کے لیے جہاں ماہرین عوام کو ہدایت دےرہے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور قریب جانے سے گریز کریں وہیں مسلمانوں نے بھی ایک دوسرے سے ملنے کا طریقہ تبدیل کرلیا ہے۔خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے عمان کے دارالحکومت مسقط کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ ان لوگوں میں بہت زیادہ خوف و ہراس ہے اور وہ اسے کورونا فوبیا کا نام دے رہے ہیں، متعدد افراد نے ایک دوسرے سے مصافحہ کرنا اور گال پر بوسہ دینا بھی چھوڑ دیا ہے۔
وائرس کے بڑھتے خوف کے باعث متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ناک سے ناک ملانے کے روایتی انداز سے گریز کریں جبکہ ابو ظہبی میں رہنے والوں کو ہدایت دی گئی کہ صرف ہاتھ ہلا کر ملنا بھی کافی ہے۔مسلم ممالک نے عالمی وبائی مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے اس کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر اقدامات بھی کیے ہیں۔دبئی اور ابوظہبی میں جم، عوامی باغات، آرکیڈ اور اسپاس نیز اسٹاک مارکیٹ کے تجارتی ہال بند ہیں، اگرچہ متحدہ عرب امارات میں ریستوران کھلے ہیں ، دوسری خلیجی ریاستیں اب صرف خوراک کی فراہمی کی اجازت دے رہی ہیں۔
قطر، کویت اور سعودی عرب میں ریسٹورنٹس اور کیفے پر پابندی عائد کردی گئی، جبکہ عمان کے دواخانوں میں وہ تمام سرجریز منسوخ کردی گئی ہیں جن کو فوری طور پر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث افغانستان اور ایران سے منسلک سرحدوں کو بھی 2 ہفتوں کے لیے بند کردیا ہے جبکہ یکم جون تک اسکولوں کو بھی بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ساتھ ساتھ عوامی اجتماعات بشمول شادیوں کی تقریبات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ ترکی میں حکومت نے تمام ریسٹورنٹس، بارز، کیفے، شادی ہال، سنیما، تھیٹرز اور بچوں کے کھیلنے کی جگہوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔