حیدرآباد ۔ شہر حیدرآباد میں مسلسل بارش کے بعد سڑکوں کی خستہ حالت کی داستاں پھر سے سامنے آچکی ہے کیونکہ شہر کی سڑکوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ متعدد نشیبی علاقوں میں بارش کے پانی سے سیلاب کی صورت حال ہے جس کی وجہ سے سڑکوں پر گڑھے پڑ رہے ہیں جو گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی آمدورفت کے لئے خطرناک ہیں۔
چار روز کی لگاتار بارش کے باعث 3،900 سے زیادہ گڑھے شہر کی سڑکوں پر اپنی موجودگی کا شدد سے احساس دلا رہے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے ایک عہدیدار نےکہا ہے کہ کارپوریشن سڑک کی مرمت کا کام جلد شروع کرے گی۔ ان گڑھوں کی وجہ سے لوگوں کو بڑی تکلیف کا سامنا ہے۔
چندرائین گٹہ فلائی اوور ، ملا پور ، ناچارام ، کواڈی گوڑا ، آرام گھر ، مہدی پٹنم اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔ موسی ٰرام باغ ، بیگم پپٹ ، اندرا نگر ، لانگر حوض ، مالک پیٹ ، سعید آباد ، چادرگھاٹ ، بنڈلاگوڑا ، فلک نما ، کاروان ، ضیاگوڑا ، عنبرپٹ ، پراناپل ، بہادر پورہ ، کشن باغ اور دیگر علاقوں میں بھی گہرے گڑھے ہیں۔
جی ایچ ایم سی عہدیدار نے کہا ہے کہ اس ہفتے ہوئی موسلا دھار بارش کی وجہ سے شہر کی سڑکیں خراب حالت میں ہیں۔ بارش کے پانی کی وجہ سے کچھ مقامات پر یا تو سڑکوں کے کالے ٹاپنگ یا یہاں تک کہ پوری سڑکیں بہہ گئیں۔ کھدائی کا کام مختلف ضروریات جیسے ٹیلی کام کیبلز ، نکاسی آب اور پانی کی پائپ لائنوں پر جو وقت پرمکمل نہیں ہوئے ہیں یہ بھی ٹریفک میں بڑی تکلیف کا باعث بن رہے ہیں۔ جی ایچ ایم سی فی الحال عوامی شکایات کے جواب میں روڈ پیچ کا کام کررہی ہے۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے بھی شہر کی سڑکوں کی خستہ حالت پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور زونل سڑک کی مرمت کی رپورٹ طلب کی۔ دریں اثنا کارکنوں نے کام کے معیار پر تنقید کی۔ ایک کارکن سلیم احمد نے کہا سڑکیں تین دن کی درمیانی درجہ کی بارش کے خلاف مزاحمت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ میں شہری تنظیم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹھیکیداروں پر گڑی نظر رکھیں اور یہ یقینی بنائیں کہ سڑکیں زیادہ دیر تک قائم رہنے والی ہوں ہیں۔