نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے اخباری اعلامیہ میں ڈاکٹر آرتی لال چندانی کے ویڈیو انٹرویو میں مسلمانوں کے خلاف دئے گئے اشتعال انگیز بیان بازی کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت اور تشدد کو ہوا دینے والے ان کے تبصروں کیلئے ان پر سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے میڈیکل کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر آرتی لال چندانی کی زہر افشانی کیلئے ان کی رجسٹریشن منسوخ کریں جن کی زہریلے بیان سے تمام طبی اخلاقیات پامال ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر آرتی جو گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کانپور کی پرنسپل ہیں انہوں نے اپنے ویڈیو میں تبلیغ جماعت کے کارکنوں کو دہشت گردقرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں کال کوٹھری جیسی تنہائی میں بند کردینا چاہئے یا علاج کے بغیر انہیں جنگلوں میں بھیج دیا جانا چاہئے کیونکہ ان کا علاج کیا جانا سرکاری وسائل کی بربادی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر مسلم آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بیس تیس کروڑ لوگوں کی وجہ سے سو کروڑ لوگوں کی جان داؤ پر لگائی جارہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے ڈاکٹر آرتی لال چندانی کو طبی برادری کا ایک دھبہ قرار دیا ہے جو مریضوں کو ان کی ذات، مذہب، صنف وغیرہ سے قطع نظر یکساں سلوک کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے مریض ایسے ڈاکٹر سے علاج کیلئے کیسے جاسکتے ہیں۔ متعلقہ حکام کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ ایسے شیطانی افراد کے ذریعہ فر قہ وارانہ ہم آہنگی خراب نہیں ہو جو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر آرتی کے اشتعال انگیز تبصروں کے خلاف سخت کارروائی شروع کی جائے اور انہیں ایک نامور ادارے کے پرنسپل کے عہدے سے فوری طور پر ہٹایا جائے۔