Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگمسلمانوں کے خلاف ہندوستانی میڈیا کی جہاد کے نام پر جنگ

مسلمانوں کے خلاف ہندوستانی میڈیا کی جہاد کے نام پر جنگ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد:اس وقت ہندوستانی میڈیا اسلام  اور مسلمانوں کے خلاف جس طرح سماج میں نفرت پھیلارہاہے وہ سب پر عیاں ہے اور ملک کی یکجہتی ،سالمیت ،ترقی اور تانباک مستقبل کے تناظر میں اصل دشمن ان کی یہ متعصبانہ سوچ ہی ہے۔آئے دن کوئی نہ کوئی بہانہ ایسا تلاش کیا جاتا ہے جس سے مسلمانوں اور اسلام کو نشانہ بنایا جائے ۔اس کوشش کا ایک  اور تازہ ترین ثبوت انڈیا ٹوڈے چینل کے نیوز ایڈیٹر راہول کنول ہے جس نے مدارس کو ہندوستان میں کورونا وائرس کے پھیلانے کے مراکز ثابت کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے ۔ راہول کنول  کے خلاف سرگرم کارکن کویتا کرشنن کا ویڈیو ان دنوں کافی مقبولیت حاصل کررہا ہے  جس میں انہوں  نے  مدرسہ ہاٹ اسپاٹس  کونشانہ بنایا ہے ۔

ہندوستانی میڈیا  اس وقت اپنی جو اہم ذمہ داری ہے اس وہ نہیں نبھا رہا  ہے اور وہ ذمہ داری صحافت ہے۔ در حقیقت  آج بہت کم لوگ صحافت کی ذمہ داری ایمانداری سے پوری کر رہے ہیں۔ میڈیا کی اکثریت تو صرف ہندوستان کے مسلمانوں کونشانہ بنانا کر ملک کو ہندو مسلم نفرت کی آگ میں جھونکنے کا کام کررہی ہے ۔ زی نیوز ، آج تک سے لے کر نیٹ ورک 18 تک کے چینلز ہر خبر میں لفظ جہاد ٹھونسنا پسند کرتے ہیں۔ کورونا جہاد،زمین جہاد ،لو جہاد ، آرتھک جہاد ، اور کیا نہ جانے کونسے کونسے جہاد انکے پاس موجود ہیں لیکن اس جھوٹ کے برعکس  اگرسچائی کو تلاش کریں تو آج کوئی مقدس جنگ لڑ رہا ہے  تو وہ   یہ ہندوستانی میڈیا ہے جو  ہندوستانی مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جہاد لڑرہا ہے۔

سال 2014 ہندوستان ایک بڑی تبدیلی کا سال تھا۔ صرف اس لئے نہیں کہ نریندر مودی بھاری اکثریت کے ساتھ وزیر اعظم بنے بلکہ اس لئے کہ ہندوستانی میڈیا نے ایک نیا رخ ا ختیار کیا ۔اس سے قبل تک ہندوستانی میڈیا  جوحق اسکی ترجمانی کرنا اور حقائق کا پیامبرتھا ۔آج کا نیوز میڈیا ، خاص طور پر پرائم ٹائم مباحثے ، انتہائی وحشیانہ ، اخلاقیات  سے عاری  چیخ پکار سے کچھ زیادہ نہیں ہیں۔

صحافت اب خطرے سے دوچار ہے اور جو کام اس کے نام پر پھیل رہا ہے وہ کاروبار ہے۔ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تعصب اور نفرت کی کھلی نمائش کے ساتھ یہ کام انجام دئے جارہے  ہیں۔ یہ نہ صرف اشتہاری بازار یا بدمعاش کے ذریعہ اپنا ناظرین کا مراکز میں تبدیل ہوچکا ہے بلکہ یہ ہندوستان کے نجات دہندہ کے طور پر دکھانے کے لئے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مفاد کو پورا کرنے کا الۂ  کار بن چکا ہے۔

بی جے پی کی اندھی حمایت اور اسے ملک کا نجات دہندہ  ظاہر کرنے کے علاوہ ہندوستانی میڈیا کا دوسرا رخ   اسلامو فوبیا کا تشہیر کا مرکز ہے  ۔ تبلیغی جماعت کا سازشی مضمون ہر میڈیا چینل دیکھا رہا ہے وہ ان افراد کو ہندوستانی سے زیادہ پاکستانی ثابت کرنے کا کوشاں ہے ۔اس کے علاوہ  مسلمانوں کو داعش کے کارکن اور جہاد کے حامی  ظاہر کرنے کے علاوہ  ، حلالہ ، طلاق ثلاثہ ، گائے کا گوشت کھانے والے ظاہر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اب   مسلمانوں کو جان بوجھ کر ہندوستان میں کورونا وائرس پھیلانے والے افراد کے طور پر ظاہر کیا جارہا ہے  جس کے لئے ایک اور انتہائی بدبخت اور مجرمانہ سازش مدرسوں کو کورونا وائرس کے پھیلنے کے مراکز کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یقینا ہر میڈیا ہاؤس ایسا نہیں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ سچائی اور تفتیش کے ترجمان  بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن میڈیا ایک بڑی سرمایہ کاری کی صنعت ہے۔ اسے پیسوں کی ضرورت ہے ، خاص طور پر لاکھوں کی تعداد میں صارفین کے ساتھ شاندار ایچ ڈی  معیار کے چینلز یا اشاعتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے انہیں ایسی گری ہوئی حرکتوں کا غلام بنادیا ہے ۔