Friday, March 29, 2024
Homesliderمسلم تحفظات ، امت شاہ کا بیان  توہین عدالت  : شبیر علی

مسلم تحفظات ، امت شاہ کا بیان  توہین عدالت  : شبیر علی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ وزیر داخلہ امت شاہ کے تلنگانہ دورہ کے بعد سیاسی ماحول گرم ہوچکا ہے جیسا کہ بی جے پی لیڈر نے تلنگانہ میں بھی مخالف مسلم بیان بازی کرتے ہوئے ماحول کو گرمایا ہے جس پر چاروں گوشوں سے تنقید کی جارہی ہے ۔دریں اثناء سابق وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے کہ بی جے پی ریاست تلنگانہ میں اقتدار میں آنے پر 4 فیصدمسلم تحفظات ختم کردے گی۔

 شبیر علی نے یہاں ایک بیان میں امت شاہ کے بیان  کو انتہائی اشتعال انگیز قراردیا اورکہا کہ یہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے۔ اگرچہ وہ مرکزی وزیر داخلہ ہیں۔ امت شاہ کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں 4 فیصدمسلم تحفظات کی تاریخ کا علم نہیں ہے  جسے کانگریس حکومت نے 2004-05 میں متعارف کروایا تھا۔ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے  لہذا مرکزی وزیر داخلہ نے توہین عدالت کا ارتکاب کیا، یہ دھمکی دی کہ اگربی جے پی اقتدار میں آئی تو کوٹہ ختم کردیا جائے گا۔ امت شاہ کو مسلم تحفظات پر تبصرہ کرنے سے پہلے کچھ بنیادی تحقیق کرنی چاہیے تھی۔

 پہلی بات تو یہ کہ مسلمانوں کا تحفظات مذہب کی بنیادپرنہیں دیا گیا۔ ابتدا میں غیرمنقسم آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو 5 فیصد تحفظات دیاگیا تھا جسے بعد میں ہائی کورٹ کی ہدایت پرکم کرکے 4 فیصدکردیا گیا۔ پسماندہ طبقات کمیشن نے ایک گہرا مطالعہ کیا اورمسلمانوں میں 14 سماجی، معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ گروہوں کو بی سی ای کے طور پر درجہ بندی کرنے کی سفارش کی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر اس وقت کی کانگریس حکومت نے مسلمانوں میں 14 پسماندہ طبقات کو 4 فیصد تحفظات دینے کا بل پیش کیا۔ اس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور بعد میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا۔