ممبئی ۔ممبئی پولیس نے ‘بُلّی بائی’ مقدمہ کے سلسلے میں بنگلورو کے ایک 21 سالہ شخص کو حراست میں لیا – گیٹ ہب ایپ جس میں سینکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر کا غلط استعمال کیا گیا تھا اس مقدمہ میں گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔ذرائع نے کہا ہے کہ اس شخص کو بنگلورو سے حراست میں لیا گیا تھا اور اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔قبل ازیں یکم جنوری کوممبئی سائبر پولیس نے نامعلوم افراد اور ٹوئٹر ہینڈلز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جنہوں نے بلی بائی ایپلیکیشن کو فروغ دیا۔
یہ مقدمہ سیکشن 354-ڈی (خواتین کا پیچھا کرنا)، 500 (ہتک عزت کی سزا) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
معاملے کی جانچ ڈی سی پی رشمی کرندیکر کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹویٹر اور گٹ ہب کو ڈومین کے مقام کے بارے میں تفصیلات کے لیے طلب کیا ہے تاہم مہاراشٹرا نے مرکز سے ملٹی لیٹرل لیگل اسسٹنس ٹریٹی(ایم ایل اے ٹی ) کی درخواست کی ہے۔ جس کے تحت گٹ ہب آئی پی ایڈریس کا اشتراک کرےہے۔ مرکز کو ایسے معاملات میں زیادہ حساس ہونے کی ضرورت ہے۔
پاٹل بعد میں سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی پولیس کو ایک پیش رفت ملی ہے۔ اگرچہ ہم اس وقت تفصیلات کا انکشاف نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے جاری تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے، لیکن میں تمام متاثرین کو یقین دلانا چاہوں گا کہ ہم مجرموں کا تیزی سے پیچھا کررہے ہیں اور وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے ۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاٹل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی مکمل طور پرممبئی سائبر پولیس نے کی تھی، جس نے لوگوں کے ایک گروہ کی شناخت کی ہے جو بلّی بائی ایپ پر اکٹھے کام کرتے تھے۔وزیر نے کہا کہ بنگلورو سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ طالب علم کے علاوہ دیگر کو ہندوستان کے دیگر علاقوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کے پاس اس بات پر یقین کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں کہ ان خواتین کو نشانہ بنانے کے لیے کسی اورشخص نے ملوث افراد کو شامل کیا تھا، اور اسے گینگ آپریشن قرار دیا تھا۔
ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آیا ان کا تعلق کسی تنظیم، پارٹی وغیرہ سے ہے تاہم یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ پولیس ان لوگوں کے ملوث ہونے کے بارے میں یقینی ہے جن کی انہوں نے اب تک شناخت کی ہے اور انہیں حراست میں لیا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں 4 جنوری کی شام یا 5 جنوری تک کی جائیں گی، جب پولیس مزید تفصیلات حاصل کرنے اور کافی شواہد اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔سائبر پولیس (جنوبی مشرقی دہلی) نے بھی دفعہ 354 اے (جنسی طور پر ہراساں کرنا)، 509 (لفظ، اشارہ، یا فعل جس کا مقصد عورت کی توہین کرنا ہے)، 153اے (مذہب کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔