بریلی: سنی بریلوی مسلم علماء کے ایک گروپ نے اپنے علاقے میں شہریوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف ستیزن (این آر سی) کی خامیوں کے بارے میں لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بارے میں یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا،جب جماعت رضا ئے مصطفی کے وفد نے بریلی میں مولویوں اورشہری قاضیوں سے ملاقات کی اور ان سے ”جب تک حکومت رول بیک کا اعلان نہیں کرتی، تب تک پر امن احتجاج“کرنے کی در خواست کی“۔
جماعت رضا ئے مصطفی کے قومی صدر،سلمان حسن خان نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ”ہمارے وفد نے شاہین باغ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں مظاہرین سے ملاقات کی اور شہر کے قاضیوں کے ساتھ ایک اجلاس بھی منعقد کیا“۔
انہوں نے کہا ”چونکہ شہری قاضی اپنے اپنے علاقوں پر غلبہ رکھتے ہیں،یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ عوام کو سی اے اے اور این آر سی کی کمیوں اور کو تاہیوں کے بارے میں بتائیں گے۔ہم چاہتے ہیں کہ لوگ پورے ملک میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پر امن احتجاج کریں۔
انہوں نے مزید کہا ”ہمیں خدشہ ہے کہ مقامی عہدیداروں کے ذریعہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) مشق کے دوران،شکوک و شبہات‘شہریوں کی نشاندہی کی جائے گی،جو لوگوں کی ایک بڑے تعداد کو اس زمرے میں ڈال سکتے ہیں۔
مولانا اکرام رضاخان،جو جماعت رضائے مصطفی وفد کا بھی حصہ تھے،نے کہا،ہم ملک بھرمیں اپنے پر امن احتجاج میں شدت لائیں گے،تاکہ حکومت پر سی اے اے اور این آر سی کو واپس لینے کے لئے دناؤ ڈالا جاسکے“۔
ادھر،جماعت رضائے مصطفی کے ایک وفد نے چہار شنبہ کے روز ممبئی میں مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے بھی ملاقات کی اور سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کو مسترد کرنے کی در خواست کی۔
سنی بریلوی عالم مفتی اسجد رضا خان نے گزشتہ ماہ جاری کردہ اپنے بیان میں کہا تھا ”یہ ہندو مسلم معاملہ نہیں ہے،بلکہ ملک کے آئین کے بارے میں ہے۔ملک صرف آئین کے ذریعہ چلایا جا سکتا ہے،آمریت سے نہیں۔جو لوگ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں،وہ قابل ستائش ہیں۔خاموش احتجاج ہمارا حق ہے۔