Saturday, May 10, 2025
Homeبین الاقوامیمصر میں مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑا سمندری اور فضائی فوجی...

مصر میں مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑا سمندری اور فضائی فوجی مرکز کا افتتاح

- Advertisement -
- Advertisement -

قاہرہ ۔ مصر نے بحر احمر میں مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا سمندری اور فضائی فوجی مرکز جسے برنیس فوجی مرکز کا نام دیا گیا ہے، تیار کرلیا ہے۔ صدر عبدالفتاح السیسی نے برادر اور دوست ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں افتتاح کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سمندری اور فضائی فوجی مرکز مصری شہر اسوان کے جنوب مشرق  میں بحر احمر کے ساحل پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ ہے۔ یہاں سمندری فوجی مرکز ، ایئر بیس، فوجی اسپتال، متعدد جنگی و انتظامی یونٹس، نشانے بازی کے میدان اور ہر طرح کے اسلحہ کے ٹریننگ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

ابوظبی کے ولی عہد اور اماراتی مسلح افواج کے نائب سربراہ اعلی شیخ محمد بن زاید آل نہیان برنیس مرکز کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ انہوں نے برادر مصری عوام کو شاندار قومی کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔مرکز میں تجارتی پلیٹ فارم بھی بنایا گیا ہے۔ مسافروں کا استقبالیہ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے۔ کثیر المقاصد پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں۔ سامان ذخیرہ کرنے والے پلیٹ فارم اور کنٹینرز رکھنے کے لیے گودام بھی تیار کیے گئے ہیں۔

 علاوہ ازیں برنیس انٹرنیشنل ایرپورٹ اور سمندری پانی کو استعمال کے قابل بنانے والا پلانٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔مصری ایوان صدارت کے ترجمان بسام راضی نے کہا ہے کہ یہ مرکز مصر کی مسلح افواج کا بڑا کارنامہ ہے۔ یہ مسلح افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے والی حکمت عملی کا اٹوٹ حصہ ہے۔بسام راضی نے مزیدکہا ہے کہ مرکز ریکارڈ وقت میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ مصر کا ایک اہم فوجی قلعہ ہے۔ یہ بری، بحری اور فضائی طاقت بننے کے حوالے سے فوجی حکمت عملی کی جہت میں بڑی پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ مرکز علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔ اس کی بدولت دنیا کی مختلف افواج کی فہرست میں مصر کی مسلح افواج شامل ہوگئی ہیں۔کمانڈ اینڈ اسٹاف فیکلٹی کے کنسلٹنٹ اور عسکری امور کے ماہر میجر جنرل محمد الشہاوی سے مذکورہ مرکز کے قیام کے وقت اور محل وقوع کی حکمت عملی کی بابت دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ برنیس میں ہوائی مرکز اس وقت قائم کرنے کا مقصد مصر کے جنوبی ساحلوں، بحر احمر میں جہاز رانی، باب المندب آبنائے اور نیز عربوں کی قومی سلامتی کو جارحانہ حملوں سے بچانا ہے۔