نئی دہلی: ریزر وے بینک آف انڈیا کے مطابق،ہندوستانی معیشت،جو پچھلے کچھ عرصے سے سست روی کا سامنا کر رہی ہے۔مستقبل قریب میں اس میں مزید بہت سی مشکلات پیدا ہونے کا امکان ہے۔اس کی اہم وجہ ہے نجی کھپت میں کمی ہے۔آربی آئی نے اپنی مانیٹری پالیسی رپورٹ،اکتوبر 2019 میں بھی کہا ہے کہ گھریلو و عالمی سر براہان کے امتزاج نے ملک میں معاشی سر گر میوں کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”ہندوستانی معیشت کومستقبل قریب میں بہت سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس تناظر میں،آٹو موبائل اور رئیل اسٹیٹ جیسے برے روزگار پیدا کرنے والے شعبوں کی کار کردگی اطمینان بخش نہیں ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں میں تیزی سے کٹوتی، ہاؤسنگ سیکٹر کے لئے اثاثوں کے فنڈز،بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے فنڈز،مکمل طور پر الیکٹرانک جی ایس ٹی ریفینڈ سسٹم کا نفاذ اور ایکسپورٹ گیارنٹی کے لئے فنڈز جیسے حالیہ اقدامات مفید ثابت ہوں گے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرے سے بچنے اورطلب میں کمی کی وجہ سے بینک کریڈٹ گروتھ میں کمی آئی ہے اور تجارتی شعبے میں مجموعی طور پر فنڈ کی آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔صنعتی شعبے کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2018-19کی دوسری سہ ماہی میں شروع ہونے والی صنعتی سر گرمیوں میں سست روی مالی سال 2019-20.کی پہلی سہ ماہی میں مزید گہری ہو گئی۔
صارفین کی طلب میں سست روی اور جون سہ ماہی کے دوران چھ سالوں میں معیشت کی سست ترین ترقی کے بعد یہ معیشت کے لئے اہم تشویش ہے۔مالی سال 2019-20کی پہلی سہ ماہی میں ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔آر بی آئی نے مالی سال 2019-20کے اپنے جی ڈی پی گروتھ کی تخمینہ کو پہلے کے تخمینے سے 6.9فیصد سے بھی کم کر دیا ہے۔