کولکتہ: مغربی بنگال حکومت نے پیر کے روز متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی۔اور سی اے اے کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی چوتھی ریاست بن گئی۔اس سے قبل کیرالہ،پنجاب اور راجستھان جیسی ریاستوں نے سی اے اے کے اکلاف قرارداد منظور کی ہے۔
ریاستی پارلیمانی امور کے وزیر پارتھ چٹرجی نے خصوصی اجلاس میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کو کانگریس اور بائیں بازومحاذ کے ممبروں کی حمایت حاصل کی تھی،جبکہ بی جے پی نے اس کی مخالفت کی۔تاہم،بائیں بازو محاذ اور کانگریس ممبران نے ریاستی حکومت کو اس ماہ کے شروع میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد منتقل کرنے کی اجازت نہ دینے پر بر ہمی کا اظہار کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سیا سی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے،اپوزیشن جماعتوں،کانگریس اور سی پی آئی ایم سے مرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف مل کر لڑ نے کا مطالبہ کیا۔
ممتا بنرجی نے اسمبلی میں اس قرارداد پر کہا کہ این پی آر۔این آر سی اور سی اے اے،ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور شہریت ترمیمی قانون،عوام مخالف قانون ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر یہ قانون واپس لیا جائے۔ممتا بنرجی نے کہا ”سی اے اے عوام دشمن اور آئین کے خلاف ہے۔یہ ہندو مسلم مسۂ نہیں ہے،یہ انسانیت کی بات ہے۔اور یہ قانون انسانیت کے لئے باعث شرم ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ فوری طور پر اسے واپس لیا جائے۔
انہوں نے کہا،کانگریس اور بائیں باذو محاذ کو ان کی حکومت کے خلاف افوائیں پھیلانا ترک کر نا چاہئے۔انہوں نے کہا ”اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو بھلا کر ملک کو بچانے کے لئے مل کر لڑیں۔ترنمول کانگریس کی سربراہ نے کہا کہ ہماری حکومت میں ”دہلی میں این پی آر کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی ہمت ہے“۔
ایوان میں قائد اپوزیشن و کانگریس کے رہنما عبد المنان اور سی پی آئی۔ایم کی بائیں بازو محاذ،قانو ن ساز پارٹی کے رہنما سوجن چکر ورتی موجود تھے۔بی جے پی کے رکن اسمبلی اے سوادھین سر کار نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔20جنوری کو،وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا تھا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد ریاستی اسمبلی میں منظور کی جائے گی۔