Wednesday, April 23, 2025
Homesliderملازمت کا 20 سال سے انتظار ، ہائی کورٹ کیجانب سے  ہوم...

ملازمت کا 20 سال سے انتظار ، ہائی کورٹ کیجانب سے  ہوم سکریٹری کی سرزنش

- Advertisement -
- Advertisement -

اگرتلہ ۔اس دور میں ملازمت ملنا آسان نہیں ہے اور ایک واقعہ میں باپ کی موت کے بعد اس کی ملازمت کے حصول کےلئے 20 سالہ طویل انتظار ہورہاہے جس کے بعد عدالت نے حکام کی خبر لی۔تفصیلات کے بموجب  تریپورہ ہائی کورٹ نے 20 سال گزرنے کے بعد بھی پولیس کانسٹبل کے بیٹے کو انوکمپا (رحم دلی) کی بنیاد پر ملازمت نہ دینے پر ریاستی ہوم سکریٹری کی سرزنش کی ہے اور جرمانہ عائد کرنے کا  انتباہ بھی دیا ہے ۔

 ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل قریشی اور جسٹس اریندم لودھ کے ڈویژن بنچ نے سرکاری وکیل کی جانب سے عدالت کو یقین دہانی کروانے کے بعدمعاملہ کی سماعت پر ناراضگی کا اظہار کیا ، کیونکہ سکریٹری داخلہ شریندو چوہدری نے درخواست گزار کو ملازمت دینے کے معاملے میں تین مرتبہ نظرانداز کیا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق خواہشمند شبھم داس کے والد ننتو کمار داس محکمہ پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر تعینات تھے اور 6 جون 2001 کو ملازمت انجام دینے  کے دوران ان کی موت ہوئی تھی۔ شبھم نے ملازمت کے لئے درخواست دی تھی جب اس کے والد کی ڈیوٹی کے دوران ہی ان کی موت ہوگئی تھی ، لیکن 20سال سے زیادہ وقفے کے بعد درخواست گزار اب بھی اپنے والد کی جگہ پر ملازمت کے خواہاں ہے ۔

معاملے کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ روز ہی درخواست گزار کی تقررات کا حکم منظور کیا گیا تھا لیکن عدالت اس قدرتاخیر کی وجوہات سے مطمئن نہیں ہوئی ۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس توہین عدالت کی درخواست کو بند کرنے پرآمادہ نہیں ہیں کیونکہ ایسے واقعات انتہائی پریشان کن ہیں۔ ہم متعددمواقع پر عدالت کے احکامات کو پامال کرنے پر مدعا علیہ پر بھاری جرمانے عائد کرنے پرغورکر رہے ہیں۔

باربار توہین عدالت کے احکامات کے بعد بنچ نے ایڈیشنل سکریٹری محکمہ داخلہ سے 23 جون کو ورچول عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی لیکن 7 جولائی تک کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا تھا۔ سرکاری وکیل نے گذشتہ روز اپنا جواب داخل کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ محکمہ اسی دن سے درخواست گزار شبھم کے تقرر کا حکم جاری کرنے کے لئے تیار ہے ۔