ملک بھر میں جہاں ضروریات زندگی کی دیگر چیزوں کی بڑھتی قیمتوں سے عوام پریشان ہے،وہیں ان دنوں پیاز کی بڑھی ہوئی قیمتوں نے تو عام و خاص کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ساتھ ہی ساتھ یہ میڈیا میں بھی اپنی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو لیکر چھائی رہی۔اور اب تو پیاز اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ عام آدمی یا یوں کہیں کہ غریب آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔کیونکہ جہاں یہ 20سے 25روپئے میں کلو،مل جاتی تھی،وہیں اب 80روپئے کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔
پیاز کی اسقدر بڑھتی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پیاز بر آمد کرنے پر پابندی لگادی تاکہ مقامی منڈیوں میں پیاز کی قیمتوں کو مزید بڑھنے سے روکا جائے۔
ملک معاشی سست روی سے دو چار ہے،ایسے میں پیاز مہنگی ہونے سے صارفین اور عام آدمی کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حکومت کی جانب سے پیاز بر آمد پر پابندی سے مقامی سطح پرہر پریشانیہ نہیں ہوئی،بلکہ برآمد پر پابندی سے بیرونی سظح پر بھی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔خاص طور پر پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے جو ہندوستان سے پیاز درآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔
پیاز ایک ایسی سبزی ہے،جو غریب اور امیر سب ہی استعمال کرتے ہیں،اور یہ ہر ہندوستانی پکوان کا لازمی جز ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان کے اکثر علاقوں میں جو کوئی سبزی خریدنے کی حیثیت نہیں رکھتا یا کوئی اور چیز دستیاب نہ ہو تو لوگ پیاز کے ساتھ ہی روٹی کھا لیتے ہیں۔
معروف صحافی دپتی راوت کے مطابق،کسان پیاز کو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے والی فصل سمجھتے ہیں،جو کم عرصے میں اور خشک موسم میں بھی اچھی پیداوار دیتی ہے۔اگر پیاز کی قیمتیں حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہیں تو اس سے ایک بڑی اکثریت متاثر ہوتی ہے،چاہے وہ روز مرہ کے خریدار ہوں،کسان ہوں،یا بر آمد کنندگان۔
ڈائریکٹر آف نیشنل اگریکلچر کو آپریٹیو فیڈریشن نانا صاحب پٹل کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے علاقوں میں پیاز کی فصل تبا ہ ہونے کے باعث،اس کے علاوہ 35فیصد ذخیرہ کی ہوئی پیاز کے بھی بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے،ستمبر تک پیاز کی فصل آنے کے بجائے اس میں تاخیر کی وجہ سے پیاز کی قیمتیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیاز کی قیمت بڑھتے ہی فوری کارروائی کی۔مہاراشٹرا کے ایک کسان وکاس داریکر کا کہنا ہے کہ حکومت اس وقت کچھ نہیں کرتی،جب پیاز کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ کسانوں سے براہ راست پیاز خریدے،تاکہ کسان کو انکی قیمت ملے اور پیاز مہنگی نہ ہو۔