Monday, April 21, 2025
Homeٹرینڈنگمنموہن سنگھ کی ایس پی جی سیکورٹی برخاست کرنے پر تنقید

منموہن سنگھ کی ایس پی جی سیکورٹی برخاست کرنے پر تنقید

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ ہندوستان میں اس وقت ایک نیا موضوع اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) زیر بحث ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی سیکورٹی میں کمی کے بعد جہاں کانگریس نے پی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے تودوسری جانب بی جے پی حسب روایت اپنی چال چلنے میں مصروف ہے۔ہمارے ملک ہندوستان میں اس وقت  صرف چار اہم افراد کی حفاظت کے لئے اسپیشل پروٹیکشن گروپ (ایس پی جی) کے تین ہزار سے زائد کمانڈوز تعینات ہیں۔ان چارافراد میں وزیر اعظم نریندر مودی، اپوزیشن کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور ان کے دو اولادیں راہول گاندھی اورپرینکا گاندھی شامل ہیں۔ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک لاکھ آبادی پر صرف 137 پولیس عہدیدار ہیں جب کہ پولیس کی 22 فیصدجائیدادیں مخلوعہ ہیں۔

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بھی ایس پی جی کی سیکورٹی حاصل تھی لیکن مودی حکومت نے پیر کے روز یہ نفری واپس لے لی لیکن  انہیں نسبتاً کم درجے کی سیکورٹی ملتی رہے گی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ2004 تا 2014 تک ہندوستان کے وزیراعظم رہے ہیں۔کانگریس پارٹی نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ بھی ایک دن سابق ہوجائیں گے۔حکام نے  کہا ہےکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی ایس جی پی سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی جائزہ رپورٹ کے بعد کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہار ی واجپائی کو برسوں کی علالت سے وفات تک ایس پی جی سیکورٹی حاصل رہی۔

اسپیشل پروٹیکشن گروپ پر ایک نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس کا قیام سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد 1985 میں عمل میں آیا۔ ایس پی جی صرف وزیر اعظم، سابق وزیر اعظم اور ان کے اہل و عیال کو سیکورٹی فراہم کرتا ہے۔ ایس پی جی کے کمانڈوز کا انتخاب نیم فوجی دستے بارڈر سکیورٹی فورس، سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس، اِنڈو تبتن بارڈر پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوانوں میں سے کیا جاتا ہے۔انہیں امریکی خفیہ سروس کے ایجنٹوں کی طرز پر تربیت دی جاتی ہے۔ یہ کمانڈوزانتہائی جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں لیکن ان کا کام حملہ کرنے کے بجائے دفاع کرنا ہوتا ہے۔ ایس پی جی کو کافی اختیارات حاصل ہیں۔ ایس پی جی قانون کے مطابق ریاستی حکومتیں اسے ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کی پابند ہیں۔ وہ اپنے کمانڈوز کو کسی بھی جگہ تعینات کرنے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے طیارے یا ہیلی کاپٹر بھی استعمال کرسکتی ہیں۔