Friday, April 26, 2024
Homesliderمنگلورو دھماکے کے ملزم کے کوئمبٹور تعلق کے بعد تامل ناڈو میں...

منگلورو دھماکے کے ملزم کے کوئمبٹور تعلق کے بعد تامل ناڈو میں ہائی الرٹ

- Advertisement -
- Advertisement -

چینائی۔ منگلورو آٹورکشا دھماکے کے ملزم محمد شارق کے کوئمبٹور تعلق کے انکشاف کے بعد تمل ناڈو پولیس اور مرکزی ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔ شارق کوئمبٹور میں کچھ مہینوں سے ٹھہرا تھا اور اس نے ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر سریندرن اور اس کے روم میٹ کی آدھار تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے ایک سم کارڈ حاصل کیا تھا۔پوچھ گچھ کے دوران سریندرن (ساکن ادگمنڈلم) جو پولیس کی حراست میں ہے، اس  نے انکشاف کیا کہ وہ محمد شارق کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا اس کے علاوہ اس نے کوئمبٹور میں قیام کے دوران اپنی ہاسٹل تفصیلات فراہم کی تھی۔کوئمبٹور پولس نے کیرالہ سے متصل تمام چیک پوسٹوں پر سیکورٹی سخت کر دی ہے اور کوئمبٹور کے علاقے میں کیرالہ، تمل ناڈو کی سرحد میں تمام 11 چیک پوسٹوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

مرکزی ایجنسیوں نے ملزم محمد شارق اور تمل ناڈو میں اس کے رابطوں کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔23 اکتوبر کو کوئمبٹور کار دھماکے کے بعد جس میں ایک دہشت گرد کارکن جمیشا مبین کی موت ہو گئی ہے ، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) دہشت گرد وں اور ان کے رابطوں کو ختم کرنے کے لیے تمل ناڈو بھر میں تلاشی لے رہی ہے۔ایجنسیاں اس بات کی بھی تصدیق کر رہی ہیں کہ آیا منگلور دھماکے کے ملزم محمد شارق کا کوئمبٹور دھماکے کی ملزم جمیشا مبین کے ساتھ ساتھ اس مقدمہ  کے چھ دیگر ملزمان سے کوئی تعلق تھا جو عدالتی حراست میں ہیں۔

کوئمبٹور کار دھماکہ مقدمہ  میں جیل میں بندافراد  میں سے ایک محمد طالحہ ایس اے باشا کا بھتیجا ہے، دہشت گرد تنظیم الامہ کو چلانے والے خوفناک اسلام پسند، جس نے 14 فروری 1998 کو کوئمبٹور کے دھماکوں میں اہم کردار ادا کیا تھا جس میں 56 افراد مارے گئے تھے۔ لوگوں کی موت  کے علاوہ  200 سے زائد افراد  زخمی ہوئے تھے ۔تمل ناڈو پولیس کے ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ محمد شارق کا تعلق تمل ناڈو میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کچھ سابق کارکنوں کے ساتھ ہونے کا الزام ہے۔ اسلام پسند تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر اب حکومت ہند نے پابندی لگا دی ہے۔