نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے منگل کو وزیر آعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر قوم سے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اورکہا کہ وہ جمہوریت کے لئے ”لعنت“ ہیں۔ سبل کا یہ تبصرہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے پیر کے روز ہندوستان کی معاشی سست روی کی پیش گوئی کو رواں مالی سال کے لئے 4.8 فیصد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
سبل نے ٹویٹر پر کہا کہ ”آئی ایم ایف“نے 2019 کے لئے ہندوستان کی جی ڈی پی میں 4.8%کمی کردی ہے۔کانگریس رہنما نے کہا کہ مذہب کو بنیاد بناکر شہریت دینے کا ذکر آئین میں کہیں نہیں ہے۔،لیکن مودی اور شاہ ایسا کرنا چاہتے ہیں،لہذا ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔انہوں نے یوپی حکومت پر الزام لگایا کہ جن لوگوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں،ان کو شہریت دی جا رہی ہے۔کپل سبل نے سی اے اے کے معاملے میں 9نکات کا ذکر کیا اور کہا کہ حکومت سی اے اے سے منسلک ان تمام مسائل پر جھوٹ بول رہی ہے۔
کپل سبل نے کہا کہ وزیر آعظم اور وزیر داخلہ نے سی اے اے کے بارے میں نو جھوٹ پھیلائے ہیں۔
پہلا جھوٹ:وزیر آعظم اور وزیر داخلہ نے کہا کہ سی اے اے امتیازی سلوک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ہندوستان کی شہریت کے لئے پانچ دفعات ہیں،جن میں کہیں بھی مذہب کا ذکر نہیں ہے۔1955 کے شہریت ایکٹ میں بھی وہی دفعات موجود ہیں۔
دوسرا جھوٹ:سی اے اے کا این آر سی سے کو ئی واسطہ نہیں ہے۔اپریل 2019 میں،امیت شاہ نے کہا کہ پہلے سی اے بی آئے گی،پھر این آر سی آئے گی۔9دسمبر 2019 کو،امیت شاہ نے لوک سبھا میں سی اے بی کو منظور کرنے کے بعد ملک گیر این آر سی کی بات کی۔ایسی صورتحال میں،سی اے اے اور این آر سی سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
تیسرا جھوٹ:مودی نے 22دسمبر 2019کو ایک ریلی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت آنے کے بعد این آر سی پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔جبکہ 20جون 2019کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب میں،کہا گیا تھا کہ بنیادی طور پر اس پر عمل در آمد کیا جائے گا۔
چوتھا جھوٹ:این آر سی کے عمل کو نہ تو مطلع کیا گیا ہے اور نہ ہی یہ قانونی ہے۔یہ مکمل طور پر باطل ہے،کیونکہ جب 2003 میں این آر سی کو اپنایا گیا تھا،تو اس کے آر ٹیکل 14 (a)میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ یہ قانونی ہے اور ملک کے ہر شہری کے پاس شناختی کارڈ موجود ہے۔
پانچواں جھوٹ:این آر سی ابھی شروع ہونا باقی ہے،جبکہ یکم اپریل سے این آر سی کا نو ٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
چھٹواں جھوٹ:این پی آر کا این آر سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ 2018-19 میں میں کہا گیا تھا کہ ”این آر سی کو نافذ کرنے کے لئے یہ پہلا قدم ہے۔
ساتواں جھوٹ:کسی بھی ہندوستانی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے،جبکہ ہمارے سابق صدر فخر الدین صاحب کے اہل خانہ،کارکل وار ایوارڈ یافتہ ثناء اللہ خان کا نام آسام کے این آر سی میں نہیں تھا۔اب ایسی صورتحال میں ایک غریب کا نام ہی ختم ہو گیا،وہ کیا کرے گا۔؟
آٹھواں جھوٹ:مودی نے کہا کہ ملک میں کوئی حراستی مرکز نہیں ہے۔جبکہ صرف آسام میں 6 حراستی مراکز میں 988 لو گ قید ہیں۔جنوری 2019 حکومت ہند نے نظر بندی مر کز قائم کرنے کی ہدایت کی۔
نواں جھوٹ:مظاہروں کے خلاف کوئی طاقت استعمال نہیں کی گئی۔اکیلے یوپی میں 28افراد ہلاک ہوئے۔لوگوں کے مکانات نذر آتش ہوگئے،دکانیں جل گئیں،گھروں میں داخل ہو کر لوگوں کو مارا گیا۔اور بی جے پی حکومت جھوٹ بول رہی ہے۔