نئی دہلی۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرہ نے کورونا کی دوسری لہر میں آکسیجن کی کمی کے لیے مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے پارلمانی کمیٹی کے مشوروں کو نظر اندازہ کیا اور بحران کے دوران آکسیجن کا برآمد اور اس کی قیمت بڑھانے کے فیصلہ کرکے عوام کے ساتھ نا انصافی کی ہے ۔ پرینکا نے ذمہ دار کون مہم کے تحت ہفتے کے روز یہاں جاری بیان میں کہا کہ وبا کے دور میں حکومت نے آکسیجن کا برآمد 700 فیصد تک بڑھایا ہے جس سے کورونا کی دوسری لہر میں ملک کو آکسیجن کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا اور بڑی تعداد میں عوام کو اپنے پیاروں کو الوداع کہنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی لاپرواہی کے سبب ملک کے عوام کو تباہی جھیلنی پڑی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت نے صنعتی آکسیجن کو میڈیکل آکسیجن کی طرح استعمال میں لانے کا انتظام نہیں کیا۔ پارلیمانی کمیٹی کے مشوروں کو حکومت نے نظر انداز کر کے آکسیجن سلنڈر اور ریفلنگ کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیوں کیا؟
کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ حکومت کے غلط فیصلے کے سبب پورے ملک کے تمام دواخانوں میں آکسیجن کی کمی سے عوام نے تڑپ تڑپ کر جان دی۔ پہلی اور دوسری لہر کے درمیان ملے وقت میں منصوبہ ڈھنگ سے تیار کیا جاتا تو آسانی سے آکسیجن کی قلت اور اس ہولناک وبا کو ٹالا جا سکتا تھا۔
پرینکا نے پوچھا کہ حکومت نے بااختیار گروپ 6 کی آکسیجن بحران سے نمٹنے کی صلاح کو درکنارکیوں کیا۔ وبا سے پہلے آکسیجن کو صنعتی مقصد کے لئے زیادہ استعمال کیا جا رہا تھا اور اس وقت آکسیجن کی ڈھلائی میں استعمال خصوصی طور پر تیار کرایوجینِک ٹینکروں کی تعداد 1200 تھی۔ کورونا کی پہلی لہر اور دوسری لہر کے درمیان حکومت نے ان ٹینکروں کی تعداد بڑھانے یا صنعتی استعمال میں آنے والے آکسیجن کو میڈیکل سہولت میں لانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
ہندوستان سب سے بڑا آکسیجن پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن حکومت کی لاپرواہی کے سبب کورونا کی دوسری لہر میں آکسیجن کا شدید بحران پیدا ہوا۔ حکومت نے 150 آکسیجن پلانٹ شروع کرنے کے لیے بولی لگائی لیکن ان میں سے زیادہ تر پلانٹ ابھی فعال نہیں ہوئے ہیں۔