حیدرآباد: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے جمعرات کونجی چینل سے بات کرتے ہوئے شہری ترمیمی بل (سی اے بی) اور این آر سی کے معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی معاملے میں اس کی مخالفت کریں گے اور دوسری جماعتوں سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کریں گے۔
اویسی نے کہ ”آئین میں شہریت مذہب سے منسلک نہیں تھی۔پہلی بار ایسا ہو رہا ہے جب بی جے پی حکومت اپنا اصلی چہرہ دکھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر آعظم نریندر مودی نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ آئین کی نہیں بلکہ اپنے نظریے پر عمل پیرا ہیں۔یہ واضح طور پر آئین کے آرٹیکل 14اور 21کی خلاف ورزی ہے۔
اویسی نے کہا کہ ”این آر سی شہری ترمیمی بل کے بعد آے گی،جس میں وہ تمام لوگ جو مسلمان نہیں ہیں انہیں شہریت ملے گی۔اور مسلمانوں کو نظر بند رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ’مودی حکومت ملک کو تقسیم کر نے کے لئے کو شاں ہے۔
اویسی نے آئین کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ”شہریت ترمیمی بل تشکیل دے کر حکومت ہندوستان کو اسرائیل کی قطار میں ڈالنے کی کو شش کر رہی ہے“۔انہوں نے کہا‘اس کی مخالفت کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے،کیونکہ یہ آئین،اخلاقیات اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔
آسام میں نافذ ہوئے این آر سی سے متعلق اویسی کے کہا کہ ”وہاں مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ”ملک کو این آر سی کی ضرورت نہیں ہے“۔اویسی نے کہا یکہ وزیر آعظم کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں کی فکر ہے،جبکہ انہیں اپنے ملک کے شہریوں کے بارے میں فکرمند رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب تلک ملک میں آئین ہے،اس کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔