Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگمودی کے خلاف عرضی کی سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

مودی کے خلاف عرضی کی سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملہ میں وزیراعظم نریندرمودی اور بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر امیت شاہ کے خلاف سماعت سے انکارکردیا۔کانگریس رکن پارلیمنٹ سشمتا دیو نے دونوں کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملہ میں انتخابی کمیشن کی طرف سے کارروائی نہ کیے جانے کی شکایت کی تھی ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے یہ کہتے ہوئے سشمتا دیو کی عرضی خارج کردی کہ عدالت انتخابی کمیشن کی طرف سے جاری حکم کی اچھائی یا خرابی کی جانچ نہیں کرسکتی ۔کمیشن نے مودی اور امیت شاہ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے الزامات میں کلین چٹ دیدی ہے ۔

عدالت نے سشمتا دیوکو کمیشن کے حکم کے خلاف نئی عرضی دائر کرنے کی ہدایت دی ہے ۔بنچ نے کہاکہ انتخابی کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کے بارے میں شکایتوں پر صحیح یاغلط فیصلہ کرلیاہے ۔ایسی صورت میں ان احکامات کو چیلنج کرنے کے لیے نئی عرضی دائر کرنی ہوگی ۔

دوسری جانب انتخابی کمیشن نے اترپردیش کے پرتاپ گڑھ میں انتخابی ریالی میں سابق وزیراعظم راجیوگاندھی کو بدعنوان نمبرایک قراردینے والے وزیراعظم نریندرمودی کے بیان کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی ہے اور معاملہ ابھی اسکے زیرغور ہے ۔کمیشن نے اترپردیش کے اعلی انتخابی افسر سے مودی کی 6 مئی کی تقریر کے اصل مواد کی نقل مانگی تھی اور اسے اس بارے میں پوری رپورٹ مل گئی ہے ۔

واضح رہے کہ کانگریس نے مودی پر اس تقریر کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایاتھا۔ مودی کے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہرکیاگیا تھا۔کانگریس صدر راہول گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مودی کے بیان پر سخت تنقید کی تھی ۔آنجہانی وزیراعظم راجیوگاندھی کانام بوفورس کے معاملہ میں لیاگیاتھا لیکن دہلی ہائی کورٹ نے انھیں بری کردیا تھا پھر بھی مودی نے اپنی تقریر میں راجیو گاندھی کو بدعنوان نمبر ایک کہاتھا۔