Thursday, April 24, 2025
Homesliderموربی پل واقعہ کو خدا کی مرضی کہنے والے ملزم کا مقدمہ...

موربی پل واقعہ کو خدا کی مرضی کہنے والے ملزم کا مقدمہ نہ لڑنے بار اسوسی ایشنز کا اعلان

- Advertisement -
- Advertisement -

گاندھی نگر ۔ گجرات میں دو مقامی بار اسوسی ایشنز نے منگل کو متفقہ قراردادیں منظورکیں کہ موربی پل گرنے کے معاملے میں ملزمان کی نمائندگی نہیں کی جائے گی، جہاں اتوار کی شام پل ٹوٹنے سے 130 سے ​​زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔تفصیلات کے بموجب  موربی اور راجکوٹ بار اسوسی ایشنز نے اپنے ارکان  وکلاء سے کہا کہ وہ اس واقعہ سے منسلک کسی بھی ملزم کی نمائندگی نہ کریں۔نو افراد کے خلاف پیر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 304 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا (مجرم قتل جو کہ قتل کے مترادف نہیں ہے) جس میں ٹکٹ جمع کرنے والے، پل کی مرمت کرنے والے ٹھیکیدار، تین سیکورٹی گارڈ اور اوریوا گروپ کے مینیجر شامل ہیں، جو پل پر مرمت کے کام کا ذمہ دار تھے۔

ان میں سے چار ملزمین اوریواگروپ کے دو مینیجر اور دو ذیلی ٹھیکیدار جنہوں نے پل کی مرمت کی تھی ان سب کو مجسٹریٹ عدالت نے ہفتہ تک پولیس کی تحویل میں دے دیا۔وکلا ء کی جانب سے یہ فیصلہ دراصل ملزم کے عدالت میں عجیب و غریب  بیان کے بعد منظر عام پر آیا ہے کیونکہ  دیپک پاریکھ اس معاملے میں گرفتار اوریوا کمپنی کے مینیجروں میں سے ایک ہے اس  نے منگل کو عدالت کو بتایا کہ یہ خدا کی مرضی تھی کہ یہ واقعہ پیش آیا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق اس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ایم جے خان کو بتایا یہ بھگوان کی اچھا (خداکی مرضی) تھی کہ ایسا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔جس کے بعد عوام اور وکلاء میں کافی برہمی پائی جاتی ہے ۔

دریں اثنا استغاثہ نے منگل کو عدالت کو بتایا کہ پل کے فرش کو تبدیل کرتے وقت اس کی کیبل کو تبدیل نہیں کیا گیا تھا اور وہ فرانزک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے تبدیل شدہ فرش کا وزن نہیں لے سکتا تھا۔فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، پراسیکیوٹر ایچ ایس پنچال نے عدالت کو بتایا کہ فرانزک ماہرین کا خیال ہے کہ پل کی مین کیبل نئے فرش کے وزن کی وجہ سے پھٹ گئی۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ مرمت کرنے والے دونوں ٹھیکیدار ایسے کام کو انجام دینے کے لیے اہل نہیں تھے۔اس کے باوجود ان ٹھیکیداروں کو 2007 میں اور پھر 2022 میں پل کی مرمت کا کام دیا گیا لہذا یہ جاننے کے لیے ملزمان کی تحویل کی ضرورت تھی کہ انہیں منتخب کرنے کی کیا وجہ تھی اور کس کے کہنے پر ان کا انتخاب کیا گیا، پراسیکیوٹر نے کہا۔