Sunday, June 8, 2025
Homesliderمہاراشٹرا حکومت سے مسلم تحفظات کےلئے بل پیش کرنے کا مطالبہ

مہاراشٹرا حکومت سے مسلم تحفظات کےلئے بل پیش کرنے کا مطالبہ

- Advertisement -
- Advertisement -

ممبئی۔ مہاراشٹرا اسمبلی میں 14 اور15 دسمبرکا اجلاس مسلم تناظر میں اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان اجلاسوں میں مسلم تحفظات بل برائے پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ اس کوشش سے مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے جانے کا امکان ہے تاکہ مسلمانوں کی موجودہ اقتصادی ، تعلیمی اور دیگر مختلف شعبہ زندگی میں پسماندگی کو دور کیا جا سکے ۔

سچرکمیٹی، رنگناتھ مشرا کمیٹی اور محمودالرحمٰن کمیٹی کے پیش کردہ اعداد وشمار، تجزیوں اور سفارشات کا حوالہ دے کر حسین دلوائی نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کے وضاحت کی اب مزید کوئی گنجائش اور ضرورت باقی نہیں رہی ہے اور اب تو مسلمانوں کے تحفظات کےلئے ہائی کورٹ بھی یہ مشاہدہ کرچکا ہے اور اس کا بھی ماننا ہے کہ مختلف میدانوں میں مسلمانوں کی پسماندگی ایک حقیقت ہے اور عدالت نے کہا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو مسلمانوں کو تحفظات دے سکتی ہے ۔ اس لئے مہاراشٹرا کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت مسلمانوں کے تحفظات کے سلسلے میں سنجیدہ ہے اور مثبت انداز فکر اپنا تے ہوئے وہ مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کے لئے ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

مہاراشٹرا میںتحفظات سے متعلق موجودہ صورت حال پر دلوائی نے کہا کہ آج مہاراشٹرا میں صرف مراٹھا تحفظات کی بات کی جا رہی ہے اور ہرجگہ صرف اورصرف مراٹھا تحفظات کا ذکر ہو رہا ہے لیکن دوسری جانب مسلمانوں کو تحفظات دیئے جانے کے مطالبے کو یکسر نظرانداز کر دیا جارہاہے ۔ وہ مراٹھا تحفظات کے خلاف نہیں ہیں لیکن مسلمانوں کے تحفظات کے مسئلہ کو پس پشت ڈال دینے کے موجودہ حکومت کے طرز عمل سے متفکر و تشویش میں مبتلا ہیں۔

مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی حلیف جماعتیں راشڑوادی کانگریس اور کانگریس پارٹی کی جانب سے انکے انتخابی منشوروں میں مسلمانوں کو تحفظات دیئے جانے سے متعلق رائے دہندوںسے کئے گئے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے حسین دلوائی نے کہا کہ اب یہ جماعتیں ایوان اقتدار میں بیٹھی ہیں اور اب انکا یہ اخلاقی فرض ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور مسلمانوں کو تحفظات دیئے جانے کے لیے ، مضبوط اور مستحکم بنیادوں پرکوئی لائحہ عمل تیار کریں اور اس پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ مسلمانوں کو انکا حق مل جائے ۔

مسلم نوجوانوں کی قابلیت اور صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسلم نوجوان آج مختلف مسابقتی امتحانات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، آج جو نتائج آ رہے ہیں وہ گزشتہ کے مقابلے میں کافی بہتر ہیں لہذا ان مسلم نوجوانوں کو تحفظات کا فائدہ ملے گا تو وہ اور بھی بہتر طور پر ملک و ملت کی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں زیرِالتواءایک مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے حسین دلوائی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تحفظات سے متعلق اس مقدمہ کا فیصلہ ہونے تک حکومت مسلمانوں کے تعلیمی تحفظات کے لئے قدم آگے بڑھائے اور آئندہ ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مسلمانوں کے تحفظات کا بل پیش کرکے اسے منظور کرے ۔