Monday, June 9, 2025
Homeبین الاقوامیمیانمار جرائم کے ثبوت جمع کرنے اقوام متحدہ ٹیم کی تشکیل

میانمار جرائم کے ثبوت جمع کرنے اقوام متحدہ ٹیم کی تشکیل

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل نے میانمار کے حوالہ سے ایک ٹیم تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ٹیم 2011ء سے میانمار میں مرتکب جرائم کے بارے میں شواہد اکٹھے کرے گی۔ ان شواہد کو ملک میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے عناصر کے تعاقب میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس سلسلہ میں جمعرات کے روز 47 ارکان پر مشتمل انسانی حقوق کی کونسل میں رائے شماری ہوئی۔ کونسل کے 35 ارکان نے ایک “خود مختار میکانزم” تشکیل دینے کے حق میں اور 3 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس کا مقصد کونسل کی جانب سے حقائق جاننے والے کمیشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ کمیشن کے برخلاف مذکورہ میکانزم کے پاس ایسے شواہد ہوں گے جن کو فوجداری نوعیت کے الزامات کی پیروی میں استعمال کیا جا سکے گا۔نئی ٹیم کی تشکیل کے لیے قرار داد آسٹریا کے زیر قیادت یورپی یونین اور پاکستان کے زیر قیادت اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی۔ چین، برونڈی اور فلپائن نے قرار داد کی مخالفت کی جب کہ سات مالک نے ووٹنگ میں حصّہ نہیں لیا۔نئی ٹیم اپنے کام کا آغاز آئندہ چند ماہ میں کر دے گی۔ اس دوران اگست 2017ء میں میانمار میں شروع ہونے والے بھرپورسیکوریٹی آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا۔ انسانی حقوق کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے نتیجہ میں ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر گئے۔جنیوا میں میانمار کے سفیر کیاؤ مو ٹون نے اس قرارداد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کے لیے گذشتہ ماہ حقائق جاننے والے کمیشن کی جانب سے جاری معلومات پر انحصار کیا گیا، ان میں بہت سی باتیں ایسی تھیں جن کی تصدیق نہیں ہو سکی۔نئی قرارداد کے ذریعہ اس بات کے لیے راہ ہموار ہو گی کہ اقوام متحدہ میانمار میں جرائم کے بارے میں ثبوت جمع کرنے کے واسطے لاکھوں ڈالر مختص کرے۔ اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں کے مطابق یہ جرائم اجتماعی نسل کشی اور دیگر جنگی جرائم کی سطح تک پہنچ گئے تھے۔غالب گمان ہے کہ اس فیصلہ کے نتیجہ میں میانمار میں عسکری قیادت پر دباؤ میں اضافہ ہو گا اور وہ جنگی جرائم کے سبب تحقیقات کا حصّہ بن جائیں گے۔ لہذا یہ شخصیات گرفتاری کے امکان کے خوف سے میانمار کے باہر سفر کرنے سے پہلے سوچنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ماہرین نے میانمار کی حکومت کے جرائم پر بین الاقوامی عدالت کے نظرثانی کرنے کے امکان پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے نزدیک یہ اقدام عالمی سلامتی کونسل کی منظوری کے ساتھ مشروط ہے جہاں چین اسے ویٹو کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔